ڈمپرز کی ٹکر سے ہلاکتیں، گورنر سندھ کا لواحقین کو پلاٹ و بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ سندھ میں لوگ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں، میں خبردار کرتا ہوں اس معاملے پر سیاست چھوڑ دیں، لوگوں کے جذبات سے نہ کھیلا جائے، میں کسی کو نہیں کہوں گا کہ کچھ بیچے، وقت آیا تو مدد کیلئے میں سب سے پہلے اپنے بنگلے اور گاڑیاں بیچوں گا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان کر دیا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات بڑھتے جا رہے ہیں، کسی کی بھی جان کا معاوضہ کوئی پیسہ، پلاٹ یا کچھ بھی نہیں ہوسکتا، جن کے پیارے حادثات میں چلے گئے، ان کے آنسو نہیں رُک رہے، میں بڑے افسوس کے ساتھ بات کر رہا ہوں کہ کراچی اور سندھ میں قانون پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، روزانہ حادثات میں لوگ جان سے جا رہے ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے خط کا نوٹس لیا ہے، اب ان متاثرین کو انصاف ضرور ملے گا، اب عدالت قانون پر عمل درآمد کروائے گی۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ آج متاثرین کی ڈیڑھ سو سے زائد فیملیز گورنر ہاوس آئی ہیں، المیہ ہے کہ تھانے والے ان متاثرین کی پکی ایف آئی آر نہیں کاٹ رہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں لوگ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں، میں خبردار کرتا ہوں اس معاملے پر سیاست چھوڑ دیں، لوگوں کے جذبات سے نہ کھیلا جائے، میں کسی کو نہیں کہوں گا کہ کچھ بیچے، وقت آیا تو مدد کیلئے میں سب سے پہلے اپنے بنگلے اور گاڑیاں بیچوں گا، میں لسانی فسادات کے حق میں نہیں ہوں، اس ملک میں ہم بیرونی سازشوں کا شکار ہیں، ہم کراچی اور سندھ کو سازشوں کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ گورنر سندھ نے اس موقع پر ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو ایک ایک پلاٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے متاثرین کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا بھی اعلان کیا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ متاثرین کے بچوں کو 12 سال تک کی تعلیم میں مفت دلواؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ 30 برس سے کراچی میں بہت سیاست ہوگئی، اب کراچی میں بات ہوگی تعلیم، صحت اور ہنر کی، کراچی کی سینکڑوں ماؤں کے لعل چلے گئے، ان کی زندگیاں اجڑ گئیں، متاثرین کا بھائی میں ہوں اور میں گورنر ہوں، متاثرین کے گھر آج تک کوئی دادرسی کیلئے نہیں گیا، سیاسی جماعتیں بس سیاست کر رہی ہیں، آج گورنر ہاؤس میں ہر قومیت کا فرد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈمپرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران لسانیت اور تفریق سے باہر آکر عوامی خدمت کریں، ڈمپرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران کو میں گورنر ہاؤس آنے کی دعوت دیتا ہوں، وہ آئیں اور متاثرین کو معاوضہ دیں، جتنا دے سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری نے گورنر سندھ کراچی میں نے کہا کہ پر سیاست انہوں نے رہے ہیں
پڑھیں:
ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن ، ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل پاکستان کا وزیر اعلیٰ سندھ کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراضِ قلب کراچی میں مبینہ اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر سخت سوالات اٹھا دیے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی قیادت میں مبینہ کرپشن، من پسند تقرریوں، اور ادویات و طبی آلات کی مشکوک خریداری سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ دانیال مظفر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ادارے میں قواعد و ضوابط کے برعکس بھرتیاں، زائد تنخواہیں، اور مشکوک ٹھیکہ جات کے ذریعے بھاری مالی نقصان کیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر نے مالی سال 2023-24ء کے دوران من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے 7.3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، جبکہ ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں کی مد میں 74 کروڑ روپے کا نقصان الگ کیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ2023-24ء کو بنیاد بناتے ہوئے بتایا کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیرقانونی تقرریوں میں دس افراد کا ذکر ہے، جن میں کاشف، الطاف، متین، سید فضل عباس، داور حسین، سید خورشید حیدر، خلیل احمد خان اور فیصل عبدالستار شامل ہیں۔مراسلے میں ٹھیکیداری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور مالی بدعنوانی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ادھر عوامی حلقوں کی جانب سے کرپشن میں ملوث افراد، خاص طور پر سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں اور گرانٹس پر چلنے والے حساس ادارے میں اس نوعیت کی بدعنوانی لمحہ فکریہ ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔