مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی وقف زمینوں سے متعلق قانون سازی کے خلاف شدید احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
یہ احتجاج جمعے کے روز مرشدآباد ضلع میں شروع ہوا، جہاں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہفتے کو ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ احتجاج کی وجہ بننے والا ’وقف ترمیمی بل‘ رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے نظم و نسق میں شفافیت لانے کے لیے ہے اور طاقتور وقف بورڈز کو جواب دہ بنانا مقصود ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بل کو مسلمانوں کے خلاف اور اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا، جب کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی، جسے تنقید کا سامنا رہا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری
ہندوتوا ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری ہے۔
انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں مظلوم کشمیریوں کی حراستی ہلاکتیں، گرفتاریاں اور تشدد معمول بن چکے ہیں۔
بھارتی جریدے ’’دی کاروان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فورسز کے بے بنیاد مظالم کا شکار کشمیریوں میں طالب لالی بھی شامل ہیں، جنہیں بغیر کسی ثبوت کے 10 سال سے دہشتگردی کے الزام میں گرفتار رکھا گیا ہے اور ان کا مقدمہ بھی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
دی کاروان کے مطابق بھارتی سکیورٹی اداروں کی جانب سے عام کشمیری خاندانوں کو (Over Ground Worker) OGW فہرست میں شامل کرنا معمول بن چکا ہے۔ مودی سرکار نے OGW فہرست کا سہارا لے کر تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو بیروزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں محض شک و شبہے کی بنیاد پر کشمیری خاندانوں سے روزگار اور شناخت چھین لی جاتی ہے۔ اسی طرح بغیر کسی عدالتی کارروائی یا تحقیقات کے کشمیریوں کے نام فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے حکم پر مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں کشمیری بلاجواز حراست میں ہیں اور دہشتگردی کے الزام میں گرفتار درجنوں بے گناہ کشمیریوں پر کوئی جرم بھی ثابت نہیں ہوا۔
دی کاروان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج گرفتار کشمیری نوجوانوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کیے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی لاشیں بھی لواحقین کو نہیں دیتی۔
مودی سرکار کے دور میں کشمیریوں کو جعلی مقدمات میں نظربند کرنا معمول کا حصہ بن چکا ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں کے انسانی حقوق روندنے کو قومی سلامتی کا نام دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق صرف مئی 2025ء میں 474 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار جب کہ 17 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کے خلاف 50 سے زائد مقدمات قائم کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیریوں کی مزاحمت کو دبا نے کے لیے مودی سرکار اور بھارتی فورسز کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ’’جھوٹے انکاؤنٹرز‘‘ اور جعلی مقدمات پر متعدد بین الاقوامی اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، مگر مودی کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔