سوشل میڈیا پر ہتک آمیز مہم، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھر طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے 5 رہنماؤں کو سوشل میڈیا پر ہتک آمیز مہم چلانے کے الزام پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ایک مرتبہ پھر طلبی کے نوٹس جاری کردیئے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر متنازع اور ہتک آمیز مہم چلانے کے بارے میں تحقیقات کے معاملے پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کردیا، نوٹس سکیشن 160 سی آر پی سی کے تحت جاری کیا گیا ۔
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر سمیت پانچ رہنماؤں کو 14 اپریل(پیر) کو صبع 11 بجے سائبر کرائم ونگ ہیڈکواٹرز طلب کرلیا گیا ہے، دیگر رہنماؤں میں عالیہ حمزہ، وقاص اکرم، محمد کامران اور فرخ حبیب شامل ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں آپ کے متعلق کافی حد تک مواد موجود ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ آپ یا معاملے میں ملوث رہے ہیں یا حقائق جانتے ہیں، لہٰذا جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوں اور اپنی پوزیشن واضح کریں۔
پی ٹی آئی کے پانچوں رہنماؤں کو اصل شناختی کارڈ اور شواہد کے ساتھ ساتھ صفائی مہم پیش کرنے کے لیے متعلقہ دستاویزات بھی ہمراہ لانے کی ہدایات کی گئی ہے۔
نوٹس میں پیش نہ ہونے کی صورت میں پانچوں رہنماؤں پر واضع کیاگیا ہے کہ اگر پیش نہ ہوئے تو سمجھا جائے گا کہ صفائی میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رہنماو ں کو پی ٹی ا ئی جے ا ئی ٹی
پڑھیں:
عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔
واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Post Views: 4