کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، اسرائیل سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کیلئے آسان نہیں ہوگا۔
کراچی میں شارع قائدین پر اسرائیل مخالف مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے، خون کے آخری قطرے تک فلسطینی عوام کے ساتھ رہیں گے، اسرائیل کے خلاف سیلاب بن کر کھڑا ہونا ہوگا، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہمیں سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے۔
ن لیگ، پی پی، پی ٹی آئی غزہ کیلئے آواز اٹھائیں، امریکا و اسرائیل کی مذمت کریں، حافظ نعیمامیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکمراں اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کریں، غزہ میں بربریت سے مغرب کے رہنماوں کا چہرہ بے نقاب ہوگیا،
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کوئی ملک نہیں، اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے۔ امریکا اور یورپ نے ظالم کے حق میں اپنا مؤقف لیا ہوا ہے، آج کے اجتماع سے پیغام دیا ہے کہ مظلوم فلسطینی تنہا نہیں، 27 اپریل کو لاہور میں فلسطین مارچ کیا جائے گا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ غزہ کے 60 ہزار افراد کی شہادت بھی حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، حکمرانوں کی پرواہ کیے بغیر امت مسلمہ کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔
مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ ہزاروں لوگ اسرائیل مخالف مارچ میں شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی زمین یہودیوں کو فروخت کی، 1917 میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے، پھر کیسے کہا جاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی زمین فروخت کی، 1948میں صرف چھ فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف فیصلہ دے چکی کہ اسرائیل جنگی مجرم ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ
پڑھیں:
امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں امت مسلمہ کو ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلم دنیا اپنے مشترکہ مفادات اور سلامتی کا مؤثر طور پر دفاع کر سکے۔
یہ بات انہوں نے قطر کے سفارتخانے کے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستانی عوام و دینی حلقوں کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قطر پر حملہ نہ صرف ایک ملک پر حملہ ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے وقار پر وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل ستائش ہے، اور امید ظاہر کی کہ دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کے لیے ایک مؤثر آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ مسلم دنیا محض بیانات پر اکتفا نہ کرے بلکہ مشترکہ دفاع، سفارتی یکجہتی، اور اسٹریٹجک اتحاد کے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔”
اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام اور قیادت کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قطر کے لیے باعثِ تقویت ہے۔