وقف قانون کا پہلا نشانہ، مدھیہ پردیش میں مدرسے کو منہدم کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
حکام کی جانب سے مدرسے کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ مدرسہ منظوری کے بغیر سرکاری اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں منظور شدہ نئے وقف قانون کے تحت ریاست مدھیہ پردیش میں ایک 30سال پرانے مدرسے کو منہدم کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع پنہ کی بی ڈی کالونی میں واقع مدرسے کو اس وقت منہدم کر دیا گیا جب حکام کی جانب سے مدرسے کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ مدرسہ منظوری کے بغیر سرکاری اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس انہدام کو حال ہی میں نافذ شدہ متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے تحت پہلی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔ ایک مقامی رہائشی نے بی جے پی کے صدر وی ڈی شرما سے شکایت کی جس کے بعد انہوں نے باضابطہ شکایت درج کرائی اور حکام نے نوٹس جاری کیا۔مدرسے کو ہفتے کے روز منہدم کیا گیا جو نئے وقف ترمیمی ایکٹ کا پہلا نشانہ بن گیا۔ حکام کے مطابق مدرسے کی انتظامیہ نے پہلے نوٹسز پر عمل نہیں کیا۔ تاہم جب قانون پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کا انتباہ دیا گیا تو مدرسے کو رضاکارانہ طور پر منہدم کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منہدم کر دیا گیا مدرسے کو کیا گیا
پڑھیں:
خوشاب: اوباش نوجوانوں نے نشہ دے کر 2 سگی بہنوں کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
پنجاب کے ضلع خوشاب کی تحصیل نور پور تھل میں اوباش نوجوانوں نے 2 سگی بہنوں کو نشہ دے کرمبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع نے کہا کہ متاثرہ لڑکیاں وقوعہ کے وقت گھر میں اکیلی موجود تھیں، ملزمان محمد حسنین، عبدالرؤف، عمر فاروق اور محمد ایوب نے لڑکیوں کو نشہ دے کر باری باری زیادتی کا نشانہ بنایا۔
نورپور تھل پولیس نے متاثرہ لڑکیوں کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا، پولیس کے مطابق مبینہ زیادتی کا شکار لڑکیوں کی عمریں 19اور 22 سال ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ مبینہ زیادتی کا واقعہ نواحی گاؤں پیلو وینس میں پیش آیا۔