وقف قانون کا پہلا نشانہ، مدھیہ پردیش میں مدرسے کو منہدم کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
حکام کی جانب سے مدرسے کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ مدرسہ منظوری کے بغیر سرکاری اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں منظور شدہ نئے وقف قانون کے تحت ریاست مدھیہ پردیش میں ایک 30سال پرانے مدرسے کو منہدم کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع پنہ کی بی ڈی کالونی میں واقع مدرسے کو اس وقت منہدم کر دیا گیا جب حکام کی جانب سے مدرسے کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ مدرسہ منظوری کے بغیر سرکاری اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس انہدام کو حال ہی میں نافذ شدہ متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے تحت پہلی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔ ایک مقامی رہائشی نے بی جے پی کے صدر وی ڈی شرما سے شکایت کی جس کے بعد انہوں نے باضابطہ شکایت درج کرائی اور حکام نے نوٹس جاری کیا۔مدرسے کو ہفتے کے روز منہدم کیا گیا جو نئے وقف ترمیمی ایکٹ کا پہلا نشانہ بن گیا۔ حکام کے مطابق مدرسے کی انتظامیہ نے پہلے نوٹسز پر عمل نہیں کیا۔ تاہم جب قانون پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کا انتباہ دیا گیا تو مدرسے کو رضاکارانہ طور پر منہدم کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منہدم کر دیا گیا مدرسے کو کیا گیا
پڑھیں:
برطانیہ : صحافیوں کو نشانہ بنانے کی سازش پر 3ایرانیوں پر فردِ جرم عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک)برطانیہ میں 3ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔ تینوں ملزمان مصطفی سپاہوند ، فرہاد جوادی منش اور شاپور قل علی خانی نوری پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔پولیس کے مطابق یہ کارروائی اگست 2024 ء سے فروری کے دوران انجام دی گئی۔ دوسری جانب تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران الزامات سے انکار کردیا۔