اسلام آباد میں 3 روزہ ’اوورسیز پاکستانیز کنونشن‘ کا آغاز ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں 3 روزہ اوورسیز کنونشن کا آغاز ہوگیا ہے۔
اس کنونشن میں دنیا بھر سے 1500 اوورسیز پاکستانی کنونشن میں شریک ہیں۔
اس کنونشن کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اوورسیز کنونشن نے بیرون ملک بھگوڑوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں، عطاتارڑ
کنونشن کے پہلے دن اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے تقریب س خطاب کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کے سفیر ہیں، کوئی غیرملکی آکر ہمارے لوگوں کی تعریف کرتا ہے تو ہمارا دل بڑا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو اپنی جماعتوں سے بات کریں کہ دوہری شہریت رکھنے والوں کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے، اس پر بحث ہونی چاہیے۔ اس پر بھی بات ہوچکی ہے کہ ان کے لیے مخصوص سیٹیں ہونی چاہیئں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ جو ہماری ایکسپورٹس ہیں ان سے زیادہ پیسہ آپ بھیجتے ہیں، ترسیلات زر بھیجنے والوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔
اس موقع پر ملائشیا میں پاکستان کے سفیر احسن رضا شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، ملائشیا میں 2لاکھ 30 ہزار پاکستانی مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ملائشیا نوجوانوں کے روزگار کے لیے بہترین ملک ہے۔
احسن رضا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ سیاح ملائشیا سے آرہے ہیں، ملائشیا میں پاکستانیوں کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 3 روزہ اوررسیز پاکستانیز کنونشن کا آغاز آج اسلام آباد میں ہورہا ہے
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ، طارق فضل چوہدری، چوہدری سالک حسین، بلال اظہر کیانی، عون چوہدری، گورنر خیبر پختونخواہ فیصل کریم کنڈی اور چیئرمین اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن قمر رضا سمیت اہم شخصیات بھی کنونشن میں شریک ہیں۔
کنونشن میں مہمانوں کی ایس آئی ایف سی، وزارت خارجہ، وزارت تجارت، نادرا، او پی ایف ،اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کی سائیڈ میٹنگز ہوں گی جن میں اوورسیز پاکستانیوں کے تحفظات اور تجاویز سنی جائیں گی۔
اس کنونشن میں وزیراعظم محمد شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک ہوں گے اور مہمانوں سے خطاب کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوورسیز پاکستانیز کنونشن ایاز صادق ترسیلات زر خطاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانیز کنونشن ایاز صادق ترسیلات زر اوورسیز پاکستانی
پڑھیں:
تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
نجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی سماج میں حکومت اور اپوزیشن کا تصور ایک حقیقت ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، اس لئے کہ وہ اقتدار میں ہوتی ہے، ایسے میں اپوزیشن اور عوام کو تنقید کا موقع نہ دینا حکومت کی کامیاب حکمت عملی سمجھی جاتی ہے۔ گلگت بلتستان میں منرلز کے معاملہ پر حکومت سے گلہ شکوہ ہونا فطری امر ہے اور حکومت کو ایسے مواقع میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ لیکن پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے واضح موقف سامنے نہ آنے کے نتیجہ میں عوام کی بے چینی بڑھ گئی، جس کا ازالہ کرنا بھی حکومت کے فرائض میں شامل تھا، جس کی کمی اب بھی محسوس کی جا رہی ہے اور آغا سید راحت حسین الحسینی جو کہ پورے گلگت بلتستان کے عوامی نمائندہ اور قائد ہیں نے جمعہ خطبے میں بھرپور عوامی ترجمانی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جماعتی اور انفرادی حیثیت کے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی شخصیات اس کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حکومتی مشنری بالخصوص میڈیا ایڈوائزر کی جانب سے بے چینی کے ازالہ کے بجائے مزید خلفشار پیدا کرنے کے بیان سے بے چینی جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد ایک صوبائی معاون خصوصی کی جانب سے مذکورہ ایڈوائزر کے خلفشار کا بیان واپس لینے کے اعلان کو سمجھداری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور مرکزی انجمن امامیہ کے جانب سے عوام الناس اور سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس بیان بازی کا سلسلہ کو روک دیا جائے۔ اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔
اسی طرح کئی انکوائریاں سرد خانے کی نذر کی گئی ہیں۔ یہ وہ سوالیہ نشانات ہیں جن کا اظہار تو سیاسی مصلحت کاروں کی طرف سے خاموشی اور علماء کرام کی طرف سے نشاندہی پر آگ بگولہ ہونا ہے۔ تاہم اس کا جواب یہ مشیران اور وزاء سمیت پوری ریاست کو دینا پڑے گا۔ اگر آغا صاحب کی طرف لگایا گیا الزام درست نہیں تو اوپر بیان کئے گئے کریشن کی انکوائریاں کیوں پنڈنگ میں رکھی گئی ہیں۔ اس میں براہ راست سیکریٹری صحت اور سابقہ وزیر صحت کے ملوث ہونے کے شبہات کا جنم لینا اور اس پر حکومتی اور انتظامی خاموشی ان کے ملوث ہونے کی واضح دلیل ہے۔