اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔

حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔

ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: افسر بیگ اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے ایک

پڑھیں:

ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟

ایران میں روزی روٹی کی تلاش میں گئے معصوم مزدور موت کی نیند سوگئے، اس المناک سانحے پر پورا بہاولپور سوگوار ہوگیا۔

بہاولپور کے نواحی علاقے خانقاہ شریف، رنگ پور، احمدپور شرقیہ اور شجاع آباد سے تعلق رکھنے والے 8 محنت کش بہتر مستقبل کی امید لیے ایران کے صوبہ سیستان کے شہر مہرستان جا پہنچے، جہاں وہ ایک ورکشاپ میں مزدوری کرتے تھے۔ مگر 12 اپریل کو ان کے اہل خانہ کو ایسی دل دہلا دینے والی خبر ملی جس نے پورے علاقے کو سوگ میں مبتلا کردیا۔

مسلح افراد نے ان مزدوروں کی ورکشاپ پر حملہ کرکے نہ صرف انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔

اس اندوہناک واقعے میں جاں بحق ہونے والوں میں محمد دلشاد سیال، محمد دانش دلشاد، غلام جعفر، ملک خالد، ناصر اقبال، عامر، ملک جمشید اور محمد نعیم شامل ہیں۔

ان میں سے 5 کا تعلق خانقاہ شریف، 2 کا احمدپور شرقیہ اور ایک کا شجاع آباد سے تھا۔

ان کے ورثا اپنے پیاروں کی ہلاکت پر کیا محسوس کر رہے ہیں، ان کا کیا کہنا ہے، آئیے! جانتے ہیں اس ویڈیو رپورٹ میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں قید پاکستانیوں کے جعلی انکاؤنٹرز کا خدشہ
  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • پاکستان کی زمین سے زمین پر مار کرنیوالے میزائل کے تجربے کی تیاریاں مکمل
  • بھارت کی سفارتی جارحیت پر پاکستانی دفتر خارجہ متحرک
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟
  • غزہ میں 6 لاکھ سے زائد بچوں کو مستقل فالج کا خطرہ
  • حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی
  • بوسٹن میراتھون، تمام 18 پاکستانی رنرز نے دوڑ مکمل کی