چین نے ہمیشہ ویتنام کو اپنی ہمسایہ سفارتکاری میں ترجیح کے طور پر دیکھا ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ کا دستخط شدہ مضمون ویتنام کے اخبار پیپلز ڈیلی میں شائع ہوا، جس کا عنوان ہے”ہم مل کر مستقبل کا نیا باب رقم کریں” ۔پیر کے روزاپنے مضمون میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین نے ہمیشہ ویتنام کو اپنی ہمسایہ سفارتکاری میں ترجیح کے طور پر دیکھا ہے۔ اسٹریٹجک اہمیت کے حامل چین ویتنام ہم نصیب معاشرے کا قیام نہ صرف دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے مطابق ہے بلکہ علاقائی اور عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے لئے سازگار ہے جو تاریخ اور عوام کا انتخاب ہے۔ چین اپنے ہمسایوں کے ساتھ اپنی خارجہ پالیسی کے تسلسل اور استحکام کو برقرار رکھے گا، دوستی، خلوص، باہمی فائدے اور رواداری کے اصول اور خوشگوار ہمسائگی کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون کو گہرا کرے گا اور ایشیا میں جدیدکاری کے عمل کو مشترکہ طور پر فروغ دے گا۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور ویتنام کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو گہرا کرتے ہوئے اعلی سطحی رہنمائی پر عمل کرنا چاہئے اور حکمرانی میں تجربے کے تبادلے کو گہرا کرنا چاہئے۔ہمیں تعاون اور ون ون پر قائم رہتے ہوئے ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی کو گہرا کرنا،اور افرادی و ثقافتی تبادلوں کو مضبوط بنانا ہوگا.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات اپنی جگہ برقرار ہے جب کہ بھارت کے پاس ان کے کوئی جوابات نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پہلگام حملے کو جواز بنا کر بھارت نے پاکستان کیخلاف کھلی اور بلاجواز جارحیت کی، پاکستان کے دندان شکن جواب کے بعد جنگ بندی ہوئی مگر بھارتی حکومت کی زبان بندی نہ ہوسکی۔
اپنی ہزیمت چھپانے اور عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے جھوٹی کہانی سنائی جا رہی ہیں، بھارتی وفد کے سربراہ ششی تھرور کا امریکا میں مقیم بیٹے کے ذریعے سوالات اٹھانے کا خودساختہ ڈرامہ رچایا۔
ششی تھرور کے بیٹے نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے پر شواہد کا سوال کیا تو طے شدہ جواب یہ تھا کہ ’ہم سے کسی نے بھی شواہد کے متعلق کچھ نہیں کہا ہاں میڈیا نے ایسا ضرور کہا۔
ششی تھرور کا جھوٹ 24 اپریل 2025ء کو پاکستان کے نائب وزیراعظم کے بیان سے واضح ہے کہ ’کوئی شواہد نہیں ہیں اگر ان کے پاس کوئی شواہد ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ پاکستان کے ساتھ یا دنیا کے ساتھ شیئر کریں۔