اسلام آباد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ کر دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ کر دیا گیا ، اضافے کا اطلاق آج 14 اپریل سے ہو گیا۔
1000 سی سی تک کی گاڑی کی ٹرانسفر فیس 1200 روپے سے بڑھا کر 2750 روپے ، 1000 سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں کی فیس 2000 سے 5500 ، جبکہ 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں کی منتقلی فیس 3000 سے بڑھا کر 11 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔حکام کے مطابق پہلی مرتبہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ٹرانسفر فیس عائد کر دی گئی ہے۔ 50 کلو واٹ تک کی الیکٹرک گاڑی کی منتقلی پر 2500 روپے ، 50 سے 100 کلو واٹ پر 5500 جبکہ 100 کلو واٹ سے زائد الیکٹرک گاڑی پر 10 ہزار روپے کی فیس لاگو کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں 200 سی سی تک کی موٹر بائیک کی فیس 150 روپے سے بڑھا کر 550 روپے، 200 سے 400 سی سی کی فیس 1000 اور400 سی سی سے زائد موٹر بائیک کی منتقلی فیس 1500 روپے مقرر کر دی گئی۔تمام فیسیں وزارتِ خزانہ کے مقرر کردہ اکاونٹ میں جمع کروائی جائیں گی۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹرانسفر سے پہلے نئی فیسوں کا خیال رکھیں تاکہ کسی بھی قسم کی قانونی یا مالی پریشانی سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی ٹرانسفر فیس اسلام آباد

پڑھیں:

نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام  آباد:نئے مالی سال  میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ  ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔

بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔

قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عید تعطیلات کے دوران تفریحی مقامات کے لیے کتنی گاڑیاں اسلام میں داخل ہوئیں؟
  • مثالی صفائی انتظامات، عیدالاضحی پر زیرو ویسٹ آپریشن یقینی بنانیوالے جوانوں کو سلام؛ محسن نقوی
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • اسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق
  • محکمہ موسمیات نے شدید موسمی صورتحال کی وارننگ جاری کردی
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی سی ڈی اے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انتھک محنت جاری
  • اسلام آباد میں پہلی بار ڈرون کیمروں، عرق گلاب اور فنائل سے صفائی آپریشن، 2500 سے زائد عملہ سرگرم
  • عید کی چھٹیوں میں کن مقامات پر سیروتفریح کے لیے جایا جا سکتا ہے؟
  • اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی علامہ سید زاہد حسین کاظمی سے ملاقات، بھائی کی وفات پر اظہار افسوس