یمن میں مشتبہ امریکی فضائی حملے، حوثیوں کا ڈرون مار گرانے کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) حوثی باغیوں کے زیر قبضہ یمنی دارالحکومت صنعاء کے گرد ونواح میں مشتبہ امریکی فضائی حملوں میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 26 دیگر زخمی ہو گئے۔
دوسری طرف حوثی باغیوں نے پیر 14 اپریل کو دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک اور امریکی ایم کیو-9 ریپر ڈرون کو بھی مار گرایا ہے۔ حوثی باغیوں کی وزارت صحت کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباﹰ ایک ماہ قبل شروع ہونے والے امریکی فضائی حملوں کے نتیجے میں 120 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں بحری جہازوں پر حملوں کے سلسلے میں امریکہ نے ان باغیوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
(جاری ہے)
حوثی باغیوں کے سیٹلائٹ نیوز چینل المسیرہ کی جانب سے نشر کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فائر فائٹرز فضائی حملوں کی وجہ سے لگنے والی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے۔ باغیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دارالحکومت صنعاء کے علاقے بنی ماتر میں واقع ایک سیرامکس فیکٹری تھی۔
امریکی فوج اہداف کو نشانہ بنانے کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کر رہی، تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اب تک 200 سے زائد فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔
حوثی باغیوں کا ایک اور امریکی ڈرون مار گرانے کا دعویٰحوثی باغیوں نے اتوار کی رات دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ ملک کی سرحد پر ملک کے شمال مغربی حصے میں ایک ایم کیو-9 ریپر ڈرون کو مار گرایا۔
حوثی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سری نے ایک ویڈیو پیغام میں اسے دو ہفتوں میں ایسا چوتھا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ باغیوں نے اس ڈرون کو ''مقامی طور پر تیار کردہ میزائل‘‘ سے نشانہ بنایا۔ امریکی حملے ایک ماہ سے جاری مہم کا حصہخبر رساں ادارے اے پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں حوثیوں کے خلاف نیا امریکی آپریشن سابق صدر جو بائیڈن کے دور کے مقابلے میں زیادہ وسیع دکھائی دیتا ہے۔
فضائی حملوں کی یہ نئی مہم اس وقت شروع ہوئی، جب باغیوں نے غزہ پٹی میں داخل ہونے والی امداد روکنے پر 'اسرائیلی‘ بحری جہازوں کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔حوثی باغیوں نے نومبر 2023 سے رواں سال جنوری تک 100 سے زائد تجارتی بحری جہازوں کو میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا جن میں سے دو کو غرق کر دیا گیا۔ انہوں نے امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے کی بھی کوشش کی لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فضائی حملوں حوثی باغیوں باغیوں نے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کے خلاف ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔
انہوں نے اخبار کو امریکا کے سب سے زیادہ ’گھٹیا اخبارات‘ میں سے ایک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ’ورچوئل ترجمان‘ ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیویارک ٹائمز نے حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کے مبینہ تعلقات کو بدنام زمانہ فائنانسر جیفری ایپسٹین سے جوڑتے ہوئے رپورٹس شائع کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہیلری کلنٹن کیخلاف غیرسنجیدہ مقدمہ کرنے پر ٹرمپ پر لاکھوں ڈالر جرمانہ
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ آج انہیں نیویارک ٹائمز کے خلاف 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کرنے کا عظیم اعزاز حاصل ہوا ہے۔
’نیویارک ٹائمز کو بہت عرصے سے جھوٹ بولنے، الزامات لگانے اور میری ساکھ خراب کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی، جو اب ختم ہوگی۔‘
ٹرمپ نے اخبار پر الزام لگایا کہ اس نے ڈیموکریٹ امیدوار کمالا ہیرس کی کھلے عام حمایت کرکے غیر قانونی انتخابی مہم کی معاونت کی، جسے انہوں نے ’امریکی تاریخ کا سب سے بڑا غیر قانونی انتخابی عطیہ‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ اخبار دہائیوں سے اُن کے خاندان، کاروبار، امریکا فرسٹ تحریک، میک امریکا گریٹ اگین اور امریکا کو بدنام کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
مقدمے میں نیویارک ٹائمز کے متعدد مضامین اور ایک کتاب ’لکی لوزر: ہاؤ ڈونلڈ ٹرمپ اسکوئنڈرڈ ہز فادرز فارچون اینڈ کریئیٹڈ دی الیوشن آف سکسیس‘ کا حوالہ دیا گیا ہے، جسے پینگوئن نے 2024 میں شائع کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان اشاعتوں نے ان کی ساکھ اور کاروبار کو بھاری نقصان پہنچایا اور مستقبل کے مالی امکانات کو بری طرح متاثر کیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کیخلاف مقدمے کا خمیازہ، لیزا کُک کیخلاف دوسرا فوجداری ریفرنس دائر
وکلاء نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کے شیئرز کی قیمت میں کمی اس نقصان کی ایک واضح مثال ہے۔
واضح رہے کہ جنسی جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنیوالے جیفری ایپسٹین نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، اس کی موت کے بعد دنیا بھر کی کئی اہم شخصیات کے، جن میں برطانیہ کے پرنس اینڈریو، سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور ٹرمپ شامل ہیں، ساتھ اس کے تعلقات پر متعدد سازشی نظریات جنم لے چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر بدنامی پلیٹ فارم ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ ٹروتھ سوشل جیفری ایپسٹین ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک پارٹی سوشل میڈیا نیویارک ٹائمز ہتک عزت