موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025  سب نیوز 
تل ابیب(سب نیوز) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 3 سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے لکھے گئے خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس پر موساد کے 3 سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط بھی موجود ہیں۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ جنگ وہاں موجود یرغمالیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔موساد افسران کے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ریاست اور اس کے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
خط میں تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ غزہ جنگ ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، فوج کی پالیسی واضح ہے کہ یہ سیاست کے لیے جنگیں نہیں کرتی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ یونٹ 8200 کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی تھی۔اسرائیلی میڈیا کے بتانا ہے اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے عالاوہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے اسرائیلی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خاطر خدمات انجام دیں لیکن جنگ کو 550 روز گزرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غزہ جنگ کے خاتمے سابق اہلکاروں کا مطالبہ موساد کے
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔