صدر سپریم کورٹ بارکی وفدکے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
صدر سپریم کورٹ بارکی وفدکے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) سپریم کورٹ بار کے صدر میاں روف عطا نے وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی جس میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ اور املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت کی گئی۔
سپریم کورٹ بار کے اعلامیے کے مطابق وفد میں بلوچستان اور سندھ کی ہائی کورٹ بار کے صدور بھی موجود تھے۔ آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ، املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت ہوئی۔ مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر اپنے خدشات کا اظہارکیا، صدر سپریم کورٹ بار نے مشن کے سوالات کا تفصیلی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کیا۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف حکام کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو اہم کوششوں سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خود مختاری کو بہتر بنانا ہے، آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا ترمیم کے تحت ایک آئینی بنچ تشکیل دیا گیا ہے جو زیادہ پیچیدہ، اعلی سطح کے سیاسی و آئینی مقدمات کو نمٹائیگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف حکام سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش
کراچی (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایف آئی اے سمیت وفاقی اداروں میں سخت تشویش اور پریشانی کی صورتحال ‘فیصلے کے اطلاق سے FIA اور سائبر کرائم کے بھرتی شدہ ملازمین متاثر ہوں گے۔
سات ماہ قبل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 19 صفحات پر ایک فیصلہ صادر کیا کہ ماضی میں کابینہ کے ذیلی کمیٹی کا یہ فیصلہ کہ گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران جو فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں شرکت کیے بغیر اور کانٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے تھے ان کو ریگولرائز کئے جانے کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا۔
مذکورہ فیصلے سے وفاقی اداروں ایف آئی اے اور خاص طور پر سائبر کرائم میں سخت تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ ماضی میں بھی 2019 میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں نہ شرکت کرنے والے ایف آئی اے کے 53 افسران جن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے لے کر ڈپٹی ڈائریکٹرز تک کے افسران شامل تھے اور جن کی نوکریاں 25 سے 30 برس پر محیط تھیں ان کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا تھا۔
صرف دو افسران ایف پی ایس سی کے انٹرویو میں پاس ہوئے باقی 53 فیل ہو گئے تھے۔
Post Views: 1