اسرائیلی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
سٹی 42: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے موقف دو ٹوک اور واضح ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ جنوبی افریقا فلسطین کے معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر گیا، فلسطین کے معاملے پر پاکستان نے جنوبی افریقا کی مکمل حمایت کی۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے دوران ایران میں شہید ہونے والے پاکستانیوں، پروفیسر خورشید احمد، اور سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ فاتحہ خوانی وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کرائی۔
قومی اسمبلی نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے متفقہ قرارداد منظورکرلی۔ قرارداد پر حکومت اور حزب اختلاف کی تمام پارلیمانی جماعتوں کے دستخط موجود ہیں۔ قرارداد وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔قرارداد کے مطابق ایوان فلسطین میں مجرمانہ اسرائیلی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، مارچ 18 سے دوبارہ شروع ہونے والی جارحیت نے 1600 سے زائد مزید فلسطینیوں کو شہید کیا، ایوان فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل طور پر اظہار یکجہتی کرتا ہے، ایوان عالمی برادری کی جانب سے اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکامی پر اظہار تشویش کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان غزہ سے اسرائیلی مقبوضہ فورسز کی فی الفور واپسی کا مطالبہ کرتا ہے، ایوان عالمی برادری سے فلسطین کو یو این کا مکمل رکن تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں تحریک پیش کی جسے منظور کرتے ہوئے اسپیکر نے فلسطین کی سنگین صورتحال پر بحث کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا۔اس موقع پر تمام جماعتوں کے وہیپس نے مسئلہ فلسطین پر بحث کا مطالبہ کیا، جب کہ پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی۔ رکن اسمبلی نوید قمر نے مؤقف اختیار کیا کہ وقفہ سوالات کو معطل نہیں کیا جا سکتا، تاہم پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر نے بھی اس معاملے پر بھرپور بحث کا مطالبہ کیا۔ اسپیکر نے کہا کہ سیاست نہ کی جائے، تمام ریکارڈ ان کے پاس موجود ہے۔ وزیر قانون نے واضح کیا کہ حکومت مسئلہ فلسطین پر بحث کی مخالفت نہیں کرے گی۔
گوجر خان میں شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر
قومی اسمبلی اجلاس میں عبدالقادرپٹیل نے خطاب کہا کہ کچھ دیر نعرے نہ لگاؤ، ملک کی بقا کا مسئلہ ہے، ہمارے ارکان نے انکی تھوڑیوں کو ہاتھ لگایا، کہا گیا کہ غیرآئینی طریقے سے ایک حکومت کو ختم کیا گیا۔ وہ تو واحد آئینی طریقہ تھا جس سے حکومت کو ختم کیا۔
اپوزیشن کے شور شرابے پر عبدالقادر پٹیل نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ سر اب ان کی دوائی کا ٹائم ہوگیا تو میں کیا کروں ، جب وہ لوگ یہاں موجود تھے تو آپ نے بات تک نہیں کی، آپ انہیں بتاتے نہ کہ ہمیں ڈی چوک سے اٹھالیا جاتا ہے، آپ کہتے نا، لیکن آپ میں تو ہمت ہی نہیں تھی۔
لاہور272 ٹریفک حادثات، ایک شخص جاں بحق، 356 افراد زخمی
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کے سامنے 8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا ہے، ایران کے شہر سیستان میں 8 پاکستانیوں کو قتل کردیا گیا، ان پاکستانیوں کا تعلق پنجاب کےعلاقےبہاولپورسے تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان پاکستانیوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کردیا گیا، حکومت پاکستان نےایرانی حکومت کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ہم چاہتے ہیں واقعے کی تحقیقی رپورٹ ہمارے پاس بھی آئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارتوں کی جانب سے مختلف اہم امور پر تفصیلات پیش کی گئیں، جب کہ فلسطین کی سنگین صورتحال پر غور کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
میڈیکل کالجزمیں پاسنگ مارکس اورحاضری کی شرح پھرتبدیل
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات قومی اسمبلی کا مطالبہ نے کہا کہ کرتا ہے پیش کی
پڑھیں:
کامیاب سفارتکاری، سلامتی کونسل میں تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ منظور ۔
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی انتہائی غیر معمولی سفارتکاری کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پُر امن حل سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی۔تنازعات کے پرامن حل سے متعلق میکانزم مضبوط کرنے سے متعلق قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت منظور کی گئی۔تمام رکن ممالک کو قرارداد کے مسودے پر متفق کرنے کے لیے وزیرخارجہ اسحاق ڈار پچھلے 2 روز سے سفارتی سطح پر انتہائی فعال تھے جس کانتیجہ یہ نکلا کہ سلامتی کونسل میں موجود تمام اراکین نے پاکستان کی قرارداد کا بھرپور ساتھ دیا۔روس یوکرین جنگ، غزہ پر اسرائیلی حملے، اسرائیل ایران امریکا جنگ اور بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلط کردہ جنگ کے بعد پیش کردہ اس قرارداد کو سفارتی حلقوں میں انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔سحاق ڈار کی زیرصدارت پیش اس قرارداد میں رکن ممالک اور اقوام متحدہ سے یہ بھی کہا گیا ہےکہ وہ ایسے راستے تلاش کریں کہ تنازعات بڑھنے سے روکے جائیں۔ ساتھ ہی علاقائی اور عالمی سطح پر سفارتی ذرائع، ثالثی، اعتماد سازی کے اقدامات اور مذاکرات میں تعاون کیا جائے۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے اس سے پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پُرامن تصفیۂ تنازعات" کے موضوع پر اعلیٰ سطح کی کھلی بحث سے بھی بطور صدر خطاب کیا جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی کا معاملہ انتہائی مؤثر انداز سے اٹھایا۔سلامتی کونسل میں بطور صدر پاکستان کا تجویز کردہ یہ پہلا سیگنیچر ایونٹ تھا۔ وزیرخارجہ نے خطاب میں کہا کہ پاکستان اپنے خطے میں امن کی خواہش پرقائم ہے تاہم امن کی یہ کوشش محض یکطرفہ نہیں ہوسکتی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بامقصد مذاکرات کیلئے باہمی عمل، سنجیدگی اور خواہش دونوں جانب ہونی چاہیے اور واضح کیا کہ پاکستان بامقصد مذاکرات کیلئے تیار ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےقدیم ترین حل طلب ایجنڈوں میں سے ایک ہے اور زور دیا کہ مسئلہ کشمیرکا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کےمطابق ہونا چاہیے۔وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ حق خودارادیت کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں حق خودارادیت کی یقین دہانی کراتی ہیں۔بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 65 برس سے سندھ طاس معاہدہ ڈائیلاگ اورسفارت کاری کی علامت تھا اور یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ بھارت نے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کرتے ہوئے اسے معطل کر دیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کے 24کروڑ 40 لاکھ افراد کا پانی بند کردے جو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مخصوص انداز سے استعمال، دہرے معیار اور ہیومینٹیرین اصولوں کو سیاست کی نذر کیا جانا ان قراردادوں کی ساکھ اور ان کے مؤثر ہونے کو زائل کر رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین میں سانحات اس کیفیت کی واضح مثالیں ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم خصوصاً غزہ کی صورتحال منصفانہ ، دیرپا اورفوری حل کی متقاضی ہے۔ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں 58 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی چاہتا ہے جو کہ وسیع تر اور دیرپا امن کی بنیاد بنے۔ انہوں نے امید ظاہر کی سعودی عرب اور فرانس کے تعاون سے ہونے والی کانفرنس سیاسی منظرنامے کا نیا در کھولے گی اور مسئلہ فلسطین کا پرامن حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ایسی فلسطینی ریاست بنے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہو اور القدس اس کا دارالحکومت ہو۔وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے تنازعات کے پرامن حل کیلئے 5 نکات بھی تجویز کیے جن میں اقوام متحدہ کے نظام پر اعتماد کی بحالی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر بلا تفریق عمل کو اولیت دی اور علاقائی شراکت داری کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی قانون خصوصاً اقوام متحدہ کے چارٹر کی عملداری ہونا چاہیے جس میں دھمکی، طاقت کے استعمال، غیرملکی قبضہ یا حق خود ارادیت سے انکار کی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات ابھرنے کی صورت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر کا مؤثر استعمال ہونا چاہیے اور دیرینہ تنازعات کے حل میں بھی اسی دفتر کا کردار ہونا چاہیے۔وزیر خارجہ نے ساتھ ہی بھارتی رویہ پر بھی چوٹ کی اور کہا کہ اگر ایک فریق مذاکرات سے انکار کرے تو دوطرفیت کو بے عملی کی بنیاد نہیں بننے دینا چاہیے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داری یواین چارٹر، عالمی قانون اور کثیرالجہتی کے تحت ادا کر رہا ہے۔اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے پیش قرارداد کی متفقہ منظوری پر اراکین سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ تنازعات کا پر امن حل نہ صرف ایک اصول بلکہ یہ اسٹریٹیجک ضرورت اور عالمی استحکام کی لائف لائن ہے۔