زیلنسکی کا ٹرمپ کو دوٹوک پیغام، فیصلوں سے پہلے یوکرین آ کر تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
KYIV:
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے مذاکرات یا فیصلوں سے قبل یوکرین کا دورہ کریں اور روسی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کریں۔
امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں زیلنسکی نے کہ کہ براہ کرم کسی بھی قسم کے فیصلوں یا مذاکرات سے قبل یوکرین آئیں۔ یہاں مرے ہوئے شہری، جنگجو، تباہ شدہ اسپتال، اسکول اور گرجا گھر آپ کی آنکھیں کھول دیں گے۔
مزید پڑھیں: روس کے یوکرین پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے، 32 افراد ہلاک،80 سے زائد زخمی
زیلنسکی نے کہا کہ ٹرمپ اگر یوکرین کا دورہ کرتے ہیں تو وہ خود محسوس کریں گے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی قیادت میں کیا کچھ تباہ ہوا ہے، اور انہیں یہ سمجھ آ جائے گی کہ وہ کس کا سامنا کرنے جا رہے ہیں۔
زیلنسکی کی یہ اپیل اُس وقت سامنے آئی ہے جب فروری کے آخر میں وائٹ ہاؤس میں ان کی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور سابق صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک تند و تیز ملاقات ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: روس کا یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر میزائل حملہ، 19 افراد ہلاک 50 سے زائد زخمی
اس ملاقات کے دوران نائب صدر وینس نے یوکرین پر الزام لگایا تھا کہ وہ عالمی رہنماؤں کو متاثر کرنے کے لیے پروپیگنڈا ٹورز کا سہارا لیتا ہے۔
زیلنسکی نے انٹرویو کے دوران اس الزام کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ یوکرین آتے ہیں،تو ہم کچھ بھی خاص تیاری نہیں کریں گے، یہ کوئی ڈراما نہیں ہوگا۔ وہ خود کسی بھی شہر کا انتخاب کر سکتے ہیں جہاں بھی روسی بمباری ہوئی ہو۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زیلنسکی نے
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3