بیرون ملک جانے سے متعلق عدالتی آرڈر نہ دکھایا تو اسد قیصر کی ضمانت خارج کردوں گا، اے ٹی سی جج
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے خلاف سنگجانی جلسے پر درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 24 اپریل تک توسیع کر دی۔
انسداددہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے اسد قیصر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔ اسد قیصر کی عدم پیشی پر عدالت نے اظہارِ برہمی کیا۔
وکیل عائشہ خالد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر ملک سے باہر ہیں ان کی واپسی 22 اپریل کو ہے۔ جج طاہر عباس سپرا نے سوال کیا کہ وہ کس کو بتا کر گئے ہیں؟ وکیل صفائی نے بتایا کہ ان کا نام ای سی ایل میں تھا، ہائیکورٹ سے اجازت لیکر گئے ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ اسد قیصر کی عبوری ضمانت ہوچکی ہے وہ آتے نہیں اور آخر میں آپ ان کو بلا لیتی ہیں، جو وہ اجازت لیکر گئے ہیں اس کا کوئی عدالتی ڈاکومنٹ لیکر آئیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ نومبر میں ان کی عبوری ضمانت ہوئی اس کے بعد انہوں نے عدالت آنے کی زحمت ہی نہیں کی، اگر آپ نے ہائیکورٹ کا آرڈر نہ دکھایا تو میں ضمانت خارج کر دوں گا۔
عدالت نے اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 24 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے اسد قیصر کی مقدمات تفصیل کے لیے دائر درخواست پر 13 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی عبوری ضمانت نے اسد قیصر کی
پڑھیں:
ساڑھے 3 سالہ بچے کا بدفعلی کے بعد کرنٹ لگا کر قتل، مجرم کی سزائے موت کیخلاف اپیل خارج
لاہور:3 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی کے بعد اسے کرنٹ لگا کر بے دردی سے قتل کرنے کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل عدالت نے خارج کردی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق ساڑھے 3 سالہ بچے کو زیادتی کے بعد کرنٹ لگا کر قتل کرنے والے سفاک مجرم ندیم اسلم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی گئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسے سنگین اور انسانیت سوز جرائم میں ملوث افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ لرزہ خیز واقعہ لاہور کے تھانہ ہنجروال کی حدود میں پیش آیا تھا، جہاں ملزم ندیم اسلم نے کمسن بچے کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے کرنٹ لگا کر بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ واقعے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور لاہور کی سیشن عدالت نے 2022 میں جرم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت کا حکم سنایا۔
ملزم نے سیشن عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ مقتول کی جانب سے ایڈووکیٹ امتیاز پاہٹ نے عدالت میں دلائل دیے جنہیں سننے کے بعد عدالت عالیہ نے اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی۔