Daily Mumtaz:
2025-11-19@10:47:16 GMT

کامیڈی فلم ’کھچڑی 3‘ کا اعلان، کب ریلیز ہوگی؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

کامیڈی فلم ’کھچڑی 3‘ کا اعلان، کب ریلیز ہوگی؟

مشہور کامیڈی ڈرامہ فرنچائز ’کھچڑی‘ کی تیسری فلم کا باضابطہ اعلان کردیا گیا۔

معروف بالی ووڈ پروڈیوسر جمن داس مجیتھیا نے مشہور مزاحیہ فلم سیریز ’کھچڑی‘ کے تیسرے حصے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے، جو 2027 میں ریلیز ہوگی۔

یہ اعلان انہوں نے ہدایتکارہ و میزبان فرح خان کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کے دوران کیا، جہاں وہ ’کھچڑی‘ کی پچیس سالہ شاندار تاریخ کو یاد کر رہے تھے۔

جمن داس نے بتایا کہ ’کھچڑی‘ کا آغاز 2002 میں ایک ٹی وی شو کے طور پر ہوا تھا، جس نے اپنی انوکھے مزاح اور دلچسپ کرداروں کے ذریعے ناظرین کے دل جیت لیے۔ اب 25 سال مکمل ہونے پر، اس فرنچائز کا تیسرا حصہ 2027 میں پیش کیا جائے گا۔

View this post on Instagram

A post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)


انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پہلی فلم Khichdi: The Movie کو ایک بار پھر ریلیز کیا جائے گا، اور یہ ریلیز ہنسی کے عالمی دن یعنی 4 مئی 2025 کو ورلڈ لافٹر ڈے کے موقع پر ریلیز کی جائے گی، تاکہ شائقین ایک بار پھر اس کلاسک فلم سے لطف اندوز ہو سکیں۔

’کھچڑی 3‘ کی خبر نے اُن مداحوں کو پُرجوش کردیا ہے جو اس مزاحیہ ڈرامے سے بچپن کی یادیں رکھتے ہیں اور اب وہ ایک بار پھر اپنے پسندیدہ کرداروں کو بڑی اسکرین پر دیکھنے کے منتظر ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-08-20

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم پر پیپلز پارٹی کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو مقامی حکومتوں کے معاملے پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اس بل پر بات نہ کی تو ’’18 ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘‘۔ مصطفی کمال نے دعویٰ کیا کہ آنے والے مہینوں میں یہ ترمیم لازمی آئے گی اور منظور بھی ہوگی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا‘‘ اور یہ بھی واضح کیا کہ پی پی پی 27ویں ترمیم میں اس بل کو شامل کرنے کیلیے تیار نہیں تھی تاہم حکومت نے آئندہ ترمیم میں اسے لازمی دیکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے آج بغیر تیاری کے پریس کانفرنس کرکے پیپلز پارٹی پر بے بنیاد الزام تراشی کی، سندھ کی تقسیم ناممکن ہے، دنیا میں ایسی کوئی طاقت نہیں جو سندھ کو تقسیم کرے۔ تفصیلات کے مطابق بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی مجوزہ آئینی ترمیم اب صرف کراچی کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ پورے پاکستان کا معاملہ بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2024 میں پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں ایم کیو ایم نے وزارتیں، عہدے اور پیکیجز مانگنے کے بجائے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جو ایگریمنٹ کیا وہ صرف اور صرف ہماری آئینی ترمیم کی حمایت کیلیے تھا۔ لیکن جب ایم کیو ایم نے 26ویں ترمیم کے موقع پر اپنا بل پیش کیا تو ہمارے پاس نمبرز کم تھے، اور ملک کو درپیش چیلنجز کی وجہ سے اس بل کو اس وقت موخر کر دیا گیا۔ ہمارا بل لاء اینڈ جسٹس کی قائمہ کمیٹی میں رہا، ایک سال بعد جب 27 ویں ترمیم کا موقع آیا تو پیپلز پارٹی کے علاوہ پاکستان کی تمام پارٹیز نے ایم کیو ایم کے بل کی حمایت کی۔ جس کی وجہ سے ایک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور قومی مفاد میں وزیراعظم نے ہم سے گزارش کی کہ اس معاملے کو اگلی ترمیم کیلیے روک دیا جائے۔ یہ بل مردہ نہیں ہوا، یہ زندہ ہے۔ جیسے 26ویں ترمیم کے بعد یہ زندہ رہا، ویسے ہی 27ویں ترمیم کے بعد بھی زندہ ہے۔ عوام کے حقوق کا یہ آئینی بل آنے والے مہینوں میں اسمبلی میں آئے گا اور عوام کے گھروں تک اختیارات اور وسائل پہنچیں گے۔ مصطفی کمال نے کراچی کے معاشی استحصال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی کو 2006ء تک جی ایس ٹی کا 2.5% براہ راست ملتا تھا بعد میں جی ڈی پی کا 1/6 براہ راست ڈسٹرکٹ کو جاتا تھا لیکن 2010 کی 7ویں این ایف سی ترمیم کے بعد سب پیسہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پارک ہونے لگا، کراچی کو اس سال 850 ارب روپے ملنے چاہیے تھے جبکہ حقیقت میں 100 ارب روپے بھی نہیں دیے گئے۔ پچھلے 17 سالوں میں کراچی کو 3000 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مصطفی کمال نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے تاریخی فیصلے کا حوالہ دیا جس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ آرٹیکل 140 اے صرف ایک روایتی شق نہیں، بلکہ آئین کی اس روح کی علامت ہے جو عوام کو بااختیار بنانے کا تقاضا کرتی ہے۔ بلدیاتی حکومتیں آئینی ادارے ہیں اور صوبے ان کے اختیارات ختم نہیں کر سکتے۔ جسٹس گلزار احمد کے فیصلے نے یہ مؤقف مضبوط کیا کہ اختیارات کی مرکزیت قومی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور پاکستان میں دیرپا ترقی اسی وقت ممکن ہے جب شہر اپنے فیصلے خود کر سکیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • یادگار فلم ’’شعلے‘‘ آئندہ ماہ نئے اختتام کیساتھ دوبارہ ریلیز ہوگی
  • سندھ میں نیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم
  • پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم
  • برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا
  • صوفی بزرگ سید انور شاہ کا 65واں عرس، ضلع گھوٹکی میں عام تعطیل کا اعلان
  • ڈی آئی جی کا ای چالان جرمانوں میں کمی سے انکار، نمبر پلیٹ چھپانے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • غزہ میں بین الاقوامی فوج کی تعیناتی؛ سلامتی کونسل میں آج ووٹنگ ہوگی
  • بھارتی فلم شعلے کو 50 برس بعد اصل اختتام کے ساتھ سامنے لانے کی تیاری، کب ریلیز ہورہی ہے؟
  • رونا لیلیٰ کی آواز میں دما دم مست قلندر کوک اسٹوڈیو بنگلا پر ریلیز
  • ٹرمپ اور نیویارک کے منتخب میئر زوہران ممدانی کی ملاقات کب ہوگی؟