Islam Times:
2025-06-09@11:10:42 GMT

غزہ اہل فلسطین کا ہے اور انہی کا رہے گا، حافظ طلحہ سعید

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

غزہ اہل فلسطین کا ہے اور انہی کا رہے گا، حافظ طلحہ سعید

مرکزی مسلم لیگ کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی خاموشی اس ظلم میں برابر کی شریک ہے۔ غزہ میں 37 فیصد ضروری ادویات کی کمی، کینسر کے مریضوں کی بے بسی، اور امدادی سامان کی بندش انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے، حکومتِ پاکستان اور عالم اسلام فوری طور پر مشترکہ حکمت عملی اپنائیں اور اسرائیل کیخلاف سفارتی، تجارتی اور سیاسی سطح پر سخت اقدامات کیے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی مسلم لیگ کے نائب صدر حافظ طلحہ سعید نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی ظلم و بربریت انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب بن چکا ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے لاکھوں فلسطینیوں کو جبراً ان کے گھروں سے نکال کر سمندر کے کنارے ایک تنگ علاقے میں دھکیلنا سراسر نسل کشی کے مترادف ہے۔ حافظ طلحہ سعید کا کہنا تھا کہ اسرائیل جس منصوبہ بندی سے غزہ کے عوام پر زمین تنگ کر کے قحط، بیماری اور بے گھری کی طرف دھکیل رہا ہے، وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا غزہ کو سکیورٹی زون میں تبدیل کرنے اور رضاکارانہ ہجرت جیسے بیانات دراصل ایک مذموم سازش ہیں تاکہ فلسطینیوں کو ہمیشہ کیلئے ان کی سرزمین سے بے دخل کیا جا سکے لیکن ان کی یہ مذموم کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔

طلحہ سعید کا کہنا ہے کہ غزہ اہل فلسطین کا ہے اور انہی کا رہے گا، اسرائیلی حملوں پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی خاموشی اس ظلم میں برابر کی شریک ہے۔ غزہ میں 37 فیصد ضروری ادویات کی کمی، کینسر کے مریضوں کی بے بسی، اور امدادی سامان کی بندش انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے، حکومتِ پاکستان اور عالم اسلام فوری طور پر مشترکہ حکمت عملی اپنائیں اور اسرائیل کیخلاف سفارتی، تجارتی اور سیاسی سطح پر سخت اقدامات کیے جائیں۔ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرنا ہماری دینی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔

عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

امدادی کی بحالی شروع

امریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔

اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔

جنگ بندی کے مطالبات میں شدت

حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔

حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔

حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
  • "تم کبھی غزہ نہیں پہنچ پاؤ گے"، میڈلین فریڈم فلوٹیلا کو اسرائیلی وزیر جنگ کی کھلی دھمکی
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • غزہ کو ایک "حقیقی جہنم" میں بدل دیا گیا ہے، یونیسیف
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • فلسطین کی آزمائش پر عالم اسلام خاموش، اللہ دشمنوں کو نابود کرے: خواجہ آصف
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس