امریکی وفد نے عمران خان سے متعلق بات نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی وفد نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق کوئی بات نہیں کی اور کہا کہ ہمارا پاکستان کی اندرونی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترک اسپیکر نے غزہ معاملے پرکانفرنس کا انعقاد کیا، ترک اسمبلی کے اسپیکر نے مدعو کیا، کانفرنس میں شرکت کیلئے جاؤنگا، غزہ کے معاملے پر ہمیشہ واضع موقف رہا، کانفرنس میں غزہ کے مظلوم عوام کیلئے آواز اٹھاؤ گا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال دیکھ کر دکھ ہوتا ہے بحثیت اسلامی ملک ہم اپنا وہ کردار ادا نہیں کر رہے جو کرنا چاہئے، پیپلز پارٹی نے کینال معاملے پر منگل کو سنی اتحاد کونسل نے جمعرات کو قرارداد جمع کرائی۔
ایاز صادق نے کہا کہ ہمیشہ سے کوشش ہوتی ہے قوائد کے مطابق کاروائی چلاؤں، پیپلز پارٹی کی قرارداد پر اپنا تحریری نوٹ لکھ دیا، پارلیمنٹ ہاؤس سے اراکین کو اٹھانے کے معاملے پر۔تحقیقات کی، اراکین اسمبلی کو پارلیمنٹ سے اٹھانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ بطور اسپیکر اپنی زمہ داری پوری کی، اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، پارلیمنٹ لاجز کوسب جیل قرار دیا۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی وفد نے بانی پی ٹی آئی پر کوئی بات نہیں کی، امریکی وفد نے کہا ہمارا پاکستان کی اندرونی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمانی سال کو ایک سال بیت گیا مگر مطعن نہیں ہوں، میرے خلاف عدم اعتماد آئی توان کے اپنے ووٹ بھی ٹوٹ جائینگے۔
اسپیکر نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے مجھے حوالدار کہا، میں ان سے پوچھا کونسا حوالدار، ایک چوروں پکڑتے ہیں دوسرے بارڈر پر گولی کھاتے ہیں، محمود خان اچکزئی اتنی اہم شخصیت نہیں ان پر زیادہ بات کی جائے، محمود خان اچکزئی کی عزت کرتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی وفد نے معاملے پر نے کہا کہ
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟