سمندر پار پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن، وزیراعظم اور آرمی چیف کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ملکی ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن جاری ہے۔
دنیا بھر سے بہترین خدمات سر انجام دینے والے اوورسیز پاکستانیوں کی کثیر تعداد کنونشن میں شریک ہے، کنونشن کا مقصد دیار غیر میں رہنے والے پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف سید عاصم منیر بھی کنونشن میں شریک ہیں، اس کے علاوہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزراء، سینیٹرز، ارکان پارلیمنٹ اور گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری بھی اوورسیز کنونشن میں موجود ہیں، کنونشن میں قومی ترانہ پیش کیا گیا، اس موقع پر خصوصی ڈاکومنٹری بھی پیش کی گئی۔
اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں: چیئرمین او پی ایف
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن سید قمر رضا کا کہنا تھا کہ تقریب میں دنیا بھر سے آئے تمام پاکستانیوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، 1200 سے زائد اوورسیز پاکستانیز کنونشن میں شریک ہیں، وزیراعظم نے پروگرام کیلئے خصوصی وقت دیا، کنونشن کیلئے وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، دنیا کے 160 ممالک میں ایک کروڑ 20 لاکھ پاکستانی موجود ہیں، اوورسیز پاکستانیز ہمارے سر کا تاج ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کے سفیر اور چہرہ ہیں۔
سید قمر رضا کا کہنا تھا کہ کنونشن کے انعقاد میں آرمی چیف کا مکمل تعاون حاصل رہا، کنونشن کے شرکاء کیلئے ظہرانے کا اہتمام آرمی چیف کی طرف سے کیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانیوں ا رمی چیف
پڑھیں:
پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60فیصد اضافہ
— فائل فوٹوفریڈم نیٹ ورک نے پاکستان میں صحافیوں پر حملوں سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔
فریڈم نیٹ ورک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے اظہارِ رائے کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق نومبر 2024ء سے ستمبر 2025ء کے دوران صحافیوں پر حملوں کے 142 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں جن میں سے زیادہ تر کیسز پنجاب اور اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پہلے سال کے دوران 36 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 22 پیکا اور 14 پاکستان پینل کوڈ کے تحت تھے۔