رندیب ہودا نے فلم ’رنگ دے بسنتی‘ میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار رندیپ ہودا نے مشہور فلم ’رنگ دے بسنتی‘ میں کام کرنے سے انکار کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
اداکار رندیپ ہودا نے ایک حالیہ انٹرویو میں گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ انہیں 2006 کی سپر ہٹ فلم رنگ دے بسنتی میں بھگت سنگھ کا کردار آفر ہوا تھا، جو بعد میں اداکار سدھارتھ نے نبھایا۔
اداکار نے بتایا کہ انہیں اس کردار کی پیشکش فلم کے ہدایتکار راکیش اوم پرکاش مہرا نے کی تھی، تاہم رندیپ نے اس وقت فلمساز رام گوپال ورما کی فلم کے لیے اس کردار کو ٹھکرا دیا۔
View this post on InstagramA post shared by BollywoodShaadis.
رندیپ ہودا نے اعتراف کیا کہ اگر وہ ’رنگ دے بسنتی‘ میں کام کرلیتے تو ان کا فلمی کیریئر ایک الگ سطح پر ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ راکیش مہرا اکثر ان کے پاس آتے اور فلم میں کام کرنے کے لیے کہتے تھے مگر انہوں نے رام گوپال ورما کی فلم میں مرکزی کردار دینے کا وعدہ کیا تھا، اور جب انہوں نے کہا کہ رنگ دے بسنتی میں عامر خان کے پیچھے کھڑے ہونا پڑے گا، تو انہوں نے انکار کردیا۔
رندیپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے فلم ’راک آن‘ بھی اسی وجہ سے چھوڑ دی تھی کیونکہ وہ کسی اداکار کے پیچھے کھڑے رہ کر نہیں بلکہ مرکزی کردار ادا کرنا چاہتے تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رنگ دے بسنتی انہوں نے ہودا نے میں کام
پڑھیں:
’میری کپتانی میں بھی شاہین آفریدی کپتان ہی تھے‘ محمد رضوان نے ایسا کیوں کہا؟
ومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ان کی کپتانی میں بھی تمام کھلاڑی بشمول شاہین آفریدی ایک لحاظ سے کپتان ہی تھے اور اب بھی شاہین ہوں یا کوئی بھی اگلا وہ اس کو سپورٹ کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد رضوان کا سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کرنے سے انکار، پی سی بی سے اہم سوال بھی پوچھ لیے
جنوبی افریقہ کے خلاف موجودہ سیریز کے منگل کو ہونے والے پہلے ایک روزہ میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی کپتانی میں سارے ہی کپتان تھے لہٰذا شاہین آفریدی پہلے سے ہی کپتان تھے اب اگر ان کو باضابطہ کپتانی مل بھی گئی ہے تو ان کے اور میرے درمیان کچھ تبدیل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی مجھے جو بات ٹھیک لگتی ہے میں شاہین کو اس کا مشورہ دے دیتا ہوں۔
ایک سوال پر کہ ان کو ٹی 20 فارمیٹ سے کیوں آؤٹ کیا گیا اور ان کی واپسی کب ہوگی محمد رضوان کا کہنا تھا کہ کچھ چیزیں آپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتیں اور یہ منیجمنٹ اور سلیکٹرز کے فیصلے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیے: بابر اعظم اور محمد رضوان کپتانی سے محروم کیوں ہوئے؟ سینیئر صحافی کے اہم انکشافات
انہوں نے کہا کہ میرے ہاتھ میں صرف محنت کرنا ہے جو میں کررہا ہوں لیکن اس موضوع پر میں میں ٹھیک سے وضاحت نہیں کرسکتا۔
پہلے ایک روزہ میچ کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صورتحال دیکھتے ہوئے ہی کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکٹ پر اوس دیکھتے ہوئے ہم سب کا خیال یہی تھا کہ یہاں پہلے بولنگ ہی کرنی چاہیے۔
رضوان کا کہنا تھا کہ ہمارے بولرز نے میچ کے شروعاتی حصے میں بہت اچھی کوشش کی اور پرفارم کرکے دکھایا لیکن پھر بھی جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کے اسٹروکس لگ رہے تھے پہلے ان کی بھی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کیوں کہ کوئی گیند باؤنس کر رہی تھی کوئی اسکڈ ہورہی تھی تاہم بعد میں وہ گیم میں ٹھیک طرح سے واپس آئے۔
مزید پڑھیں: محمد رضوان کو مذہبی ماحول فروغ دینے پر کپتانی سے ہٹایا گیا، راشد لطیف کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والوں کی بات اپنی جگہ لیکن یہ بھی ایک حقیقت تھی کہ اوس کو بعد میں گرنا تھا جس کی وجہ سے پہلے بولنگ ہی بنتی تھی اور وہ متفقہ فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بات بالکل درست ہے کہ ہمیں میچ کو فنش کرنا چاہیے تھا لیکن جب ہم بیٹنگ کرنے آئے تو کافی مشکلات تھیں اور ہم نے کوشش کی تھی کہ میچ کو آخر تک لے جائیں مگر کچھ غلطیاں ہوئی جن کی اصلاح کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: ون ڈے کرکٹ میں کپتان تبدیل، اب محمد رضوان کو یہ ضرور پوچھنا چاہیے کہ ‘مجھے کیوں نکالا؟’
رضوان نے کہا کہ جہاں تک پریشر میں کھیلنے کا تعلق ہے تو کھلاڑیوں کو پریشر لے کر ہی کھیلنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں کا کراؤڈ بھی ہوتا ہے اس بات کا بھی کھلاڑیوں پر پریشر ہوتا ہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شاہین آفریدی شاہین آفریدی کی کپتانی اور محمد رضوان محمد رضوان