تجارتی جنگ بڑھنے لگی، چین نے ائیرلائن کمپنیوں کو امریکی بوئنگ طیارے نہ خریدنے کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
تجارتی جنگ بڑھنے لگی، چین نے ائیرلائن کمپنیوں کو امریکی بوئنگ طیارے نہ خریدنے کا حکم دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ بڑھنے لگی، چین نے اپنی ائیرلائن کمپنیوں کو بوئنگ طیارے نہ خریدنے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین نے ائیرلائن کمپنیوں کو امریکی کمپنیوں سے آلات اور اسپیئر پارٹس نہ خریدنے کا حکم دے دیا۔
چین نے اپنی ائیرلائن کمپنیوں کو امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے طیارے بھی نہ خریدنے کا حکم دیا ہے۔
یہ اقدام امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیا پر عائد 145 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد کیا گیا ۔
ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ صدرٹرمپ چین سے ڈیل کرنے کیلئے تیار ہیں، چین ڈیل کیلئے تیارہے یا نہیں بال چین کی کورٹ میں ہے۔
دوسری جانب امریکی جریدے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا چین کو تنہا کرنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹیرف مذاکرات کو امریکا کے تجارتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ وہ چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔
رپورٹ کے مطابق 70 سے زائد ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ چین کو اپنے علاقوں کے راستے سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دیں۔ان ممالک سے کہا جائے گا کہ امریکی ٹیرف سے بچنا ہے تو اپنے علاقوں میں چینی فرمز کی موجودگی کو ختم کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ائیرلائن کمپنیوں کو امریکی نہ خریدنے کا حکم چین نے
پڑھیں:
امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔
ترجمان نے چینی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباؤ بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔
جواباً چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔
اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔