ملک کے مختلف حصوں میں رات گئے 5.6 شدت زلزلے کے شدید خوفناک جھٹکوں نے عوام کو ہلا کر رکھ دیا۔ زلزلے کے جھٹکے لاہور اور گردونواح، اسلام آباد، راولپنڈی، صوابی، دیر، سوات، مالاکنڈ اور چترال سمیت کئی شہروں میں محسوس کیے گئے، پشاور، مالاکنڈ، ایبٹ آباد اور بٹ گرام میں بھی زمین لرز اٹھی۔ زلزلہ پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق رات 4 بج کر 13 منٹ پر آیا، زلزلے کی شدت 5.

6 ریکارڈ کی گئی، جس کی شدت اس قدر تھی کہ لوگ نیند سے جاگ کر خوفزدہ حالت میں گھروں سے باہر نکل آئے۔  امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق ہندوکش ریجن افغانستان میں زلزلے کی شدت 5.6 اور گہرائی 69 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز افغان علاقے کلفغان سے 108 کلومیٹر دور مشرق میں تھا۔ افغان صوبے نورستان میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جبکہ تاجکستان اور ازبکستان میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد علاقوں میں لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے کھلے مقامات کی جانب دوڑتے دکھائی دیے۔ تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم حکام صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ریسکیو اور ایمرجنسی سروسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ متعلقہ اداروں کو ممکنہ آفٹر شاکس کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: زلزلے کے

پڑھیں:

2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان

شیری رحمٰن— فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔

اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔

کینال پر احتجاج گراؤنڈز میں کریں، سڑکوں کو بند نہ کریں: شرجیل میمن

وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
  • مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
  • بحیرہ مرمرہ میں طاقت ور زلزلے نے استنبول کو ہلا کر رکھ دیا
  • استنبول یکے بعد دیگرے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اُٹھا
  • نیو جرسی جنگلات میں خوفناک آتشزدگی، بجلی غائب، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • استنبول سمیت مغربی ترکی 6.2 شدت کے زلزلے سے لرز اٹھا
  • ترکیہ میں 6.2 شدت کا زلزلہ، کئی یورپی ممالک میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے
  • ترکیہ ،شام سمیت مختلف ریاستوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 6.3 ریکارڈ
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • 2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان