غزہ کو اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ایم ایس ایف
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کے غزہ میں داخلے پر بندش نے غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے لیے ایک قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔
غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے فلسطینی عسکریت پسند 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں اس حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کو نشانہ بنانے کے لیے زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔
(جاری ہے)
یوں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ آج تک ختم نہیں ہو سکی۔ غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اس فلسطینی علاقے میں، جو 18 ماہ سے زائد کی جنگ میں بری طرح تباہ ہو چکا ہے، اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں تقریباﹰ 51 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور نابالغ بچوں کی تھی۔اس جنگ کے دوران رواں برس کے آغاز پر جنگ بندی کا ایک مرحلہ بھی آیا تاہم دو ماہ کے اس وقفے کے مکمل ہونے کے بعد دوسرے مرحلے پر اختلافات کی وجہ سے اسرائیلی فوج نے مارچ میں اس فلسطینی علاقے میں دوبارہ عسکری کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔ اس جنگ کی وجہ سے غزہ میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دو مارچ سے لے کر اب تک کسی بھی قسم کی امداد کے غزہ میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس محصور ساحلی پٹی میں طبی سامان، ایندھن، پانی اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہے۔ ایم ایس ایف کے کوآرڈینیٹر اماندے بازرولے نے آج 16 اپریل بدھ کے روز کہا، ''غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کے لیے آنے والوں کی اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
‘‘ اسرائیلی فورسز کی گزشتہ ماہ غزہ میں ایمبولینسوں کے ایک قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں طبی عملے کے پندرہ ارکان اور امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے، جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔بازرولے نے مزید کہا، ''ہم اس وقت غزہ کی پوری آبادی کی تباہی اور جبری بے خانمانی کامشاہدہ کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ''فلسطینیوں یا ان کی مدد کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے کوئی بھی جگہ محفوظ نہ ہونے کے باعث انسانی ہمدردی کے کام عدم تحفظ اور رسد کی شدید قلت کے بوجھ تلے شدید دبے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کی انسانی دیکھ بھال کے بچے کھچےاقدامات تک رسائی بہت کم ہو چکی ہے۔
‘‘شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غزہ پٹی کے لیے
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔