بینچ تبدیلی؛ مجھے سزا دینے کا شوق نہیں آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے متعلقہ جج کے رضامندی کے بغیر کیسز ٹرانسفر کرنے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔
ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے مشال یوسفزئی کیس میں بینچ تبدیلی پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ کوئی ایسی فائل دکھائیں جس میں جج کی مرضی کے بغیر کیس ایک بینچ سے دوسرے میں ٹرانسفر ہوا ہو۔
ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے ایک کیس کا ریکارڈ اور فائل عدالت میں جمع کروا دی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اس فائل کے مطابق تو چیف جسٹس صاحب یہ کیس خود سن رہے تھے، اور انہوں نے دو جج اور شامل کر دیے، سوال یہ ہے کہ کیا چیف جسٹس جج کی منظوری کے بغیر کیس ٹرانسفر کر سکتا ہے کہ نہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سلطان محمود سے استفسار کیا کہ مجھے آپ کی مجبوریوں کا علم ہے، مجھے آپ کو سزا دینے کا کوئی شوق نہیں آپ سچ بولیں۔ میرا پورا ارادہ ہے اس پر باقاعدہ ججمنٹ لکھوں اور اس کیس میں عدالتی معاون مقرر کرنا پڑے گا۔
ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹواسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کے حوالے سے اسلام آباد بار کونسل کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس جی الیون میں جنرل باڈی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں کل مکمل ہڑتال اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔
ایڈووکیٹ راجہ علیم عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جج کا کنڈکٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل دیکھ سکتی ہے، اصول طے کر دیے گئے، کوئی جج آئین کے آرٹیکل 209 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیاانہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری غیر مصدقہ ہونے کے الزام پر درخواست دائر ہوئی، ان کے خلاف درخواست پر ایک سال پہلے اعتراض لگا، ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کوئی جج دوسرے جج کو کام سے روک دے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔