ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا قدم: چینی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ جاری تجارتی جنگ کو نئی سطح پر پہنچاتے ہوئے چینی مصنوعات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ فیصلہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ 15 اپریل کو جاری کردہ اس ایگزیکٹو آرڈر میں ٹرمپ نے کہا کہ چین کی "غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں" کا جواب دینا ضروری تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "چین کی جانب سے ردعمل نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔" ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالوں سے ضروری ہے۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے سخت اقدامات سے صارفین پر مہنگائی کا بوجھ بڑھے گا، عالمی تجارتی تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے اور سپلائی چین میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔
تاحال بیجنگ نے اس اقدام پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ماہرین کے مطابق چین یا تو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) سے رجوع کرے گا یا مزید جوابی اقدامات کر سکتا ہے۔
یہ حکم نامہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے، اور چینی مصنوعات کی ایک وسیع فہرست پر لاگو ہوگا۔ متعلقہ شعبوں کی تفصیلات جلد ہی یو ایس ٹریڈ آفس کی جانب سے جاری کی جائیں گی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔