نفیسہ شاہ کا اسٹیٹ بینک حکام سے خواتین کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق سوال
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے اسٹیٹ بینک حکام سے خواتین کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی جینڈر مین اسٹریمنگ کا اجلاس ہوا، شرکاء کو وزیراعظم کی ہدایت پر خواتین کو کاروبار کےلیے قرضوں کی تفصیلات پر بریفنگ دی گئی۔
سابق وزیر خارجہ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی سربراہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ ہماری ریونیو اسٹریم سوکھ چکی ، بجٹ روپوں میں اور اخراجات ڈالرز میں ہیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکاء کو بریفنگ پیش کی اور بتایا کہ خواتین کے قرض اکاؤنٹس کی تعداد 32 فیصد جبکہ مردوں کے 68 فیصد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک میں خواتین کی شمولیت کے اقدامات سے 5 فیصد صنفی امتیاز کم ہوا، اسٹیٹ بینک میں 18 فیصد خواتین ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے استفسار کیا کہ بہتر ہو کہ ہم ایک اجلاس کراچی میں رکھیں اور خواتین سی ای اوز سے ملیں؟
منزہ حسن نے استفسار کیا کہ کیا اسٹیٹ بینک کی خواتین کو قرض دینے کی پالیسی وہی ہے جو مردوں کےلیے ہے؟
نفیسہ شاہ نے پوچھا کہ شرکاء کو بتایا جائے کہ اسٹیٹ بینک نے خواتین کی شمولیت کےلیے کیا پیشگی اقدام کیے؟ خواتین کے اسٹیٹ بینک میں 14ملین اکاؤنٹس میں سے کتنے فعال ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے پاس نہ پراپرٹی ہوتی ہے نہ سرمایہ اور بینک ان کو مائیکرو فائنانس بینک کےلیے محدود کردیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک خواتین کے اکاو نٹس
پڑھیں:
سرینگر کے قلب میں اس مقدار دھماکہ خیز مواد پولیس اسٹیشن کیسے پہنچایا گیا، عمر عبداللہ کا سوال
وزیراعلٰی نے کہا کہ کن حالات میں دھماکہ خیز مواد یہاں پہنچایا گیا، کیسے تحقیقات ہوئی، دھماکہ کیسے ہوا، اس معاملے پر جوابات جلد سامنے آئینگے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے منگل کو نوگام سرینگر پولیس اسٹیشن میں حادثاتی دھماکے میں ہوئے زخمی افراد کی عیادت کی۔ سرینگر کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج زخمیوں کو فراہم کئے جا رہے علاج و معالجہ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوے وزیراعلٰی نے کہا کہ اس بلاسٹ کی تحقیقات شروع ہوگئی ہے اور امید ہے کہ لوگوں کو جلد جواب ملے گا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے پولیس اسٹیشن میں ہوئے دھماکے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا، جس میں قیمتی جانیں چل گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کن حالات میں دھماکہ خیز مواد یہاں پہنچایا گیا، کیسے تحقیقات ہوئی، دھماکہ کیسے ہوا، اس معاملے پر جوابات جلد سامنے آئیں گے اور اس معاملے پر مقامی اسپتال نے بہتر اور اچھ رول ادا کیا، جو قابل ستائش ہے۔ جانی نقصان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے حادثے میں فوت ہوئے مقامی درزی کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کی بھی وکالت کی۔ انہوں نے کہا "میں افسران سے کہوں گا کہ اس معاملے پر ماضی کی طرح متاثرہ کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں"۔ تعمیری لحاظ سے ہوئے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس حوالے سے وہ پروسیجر کے مطابق ہی رقم ادا کریں گے۔