حکومت سنبھالی تو پاکستان مہنگائی اور قرضوں میں جکڑا ہوا تھا ، اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ڈی جی خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2025ء) وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ حکومت سنبھالی تو پاکستان مہنگائی اور قرضوں میں جکڑا ہوا تھا ، معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی تھی ۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت اور نواز شریف کی رہنمائی میں ملک کو ایک سال میں ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے باہر لا کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا گیا ہے ۔ ڈی جی خان میں ریلوے سٹیشن پر شٹل سروس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا حکومت سنبھالی تو معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھی ۔
مہنگائی عروج پر ا خراجات آمدن سے زیادہ تھے ۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا تھا عوام بے حال اور پریشان تھے ۔ موجودہ حکومت نے ایک سال کے کم عرصے میں ایک طرف عوام پر ٹیکس لگائے تو اپنے خراجات بھی کم کئے اور ملک کو مہنگائی بیروزگاری سے نجات دی ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت اور نواز شریف کی رہنمائی میں ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا گیا ۔
وزیر اعظم نے گذشتہ ماہ بجلی کی قیمتوں میں سات روپے فی یونٹ کمی کی خوشخبری دی ۔ ایک سال میں جو کامیابیاں ملیں اس سے پہلے کبھی نہیں ملی تھیں میرٹ پر فیصلے کئے گئے ۔ آج معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ریلوے سٹیشن پہلے قبر ستان کا منظر پیش کر رہے تھے ۔ حنیف عباسی نے ریلوے کے شعبے میں اہم اصلاحات کر کے بہتری کی راہ پر ڈالا ہے ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ڈی جی خان میں ریلوے سٹیشن اور ائر پورٹ بحال نہ تھے جو اب کئے گئے ہیں ۔ ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے تمام تر اہم اقدا مات کر رہے ہیں ۔ انہو نے کہا کہ ہم پاکستان کے سیاسی نظریے کی حفاظت کے عزم کا اظہار کرتے ہوے کہا جو فیڈریشن کو مانے گا اسی سے بات کرینگے۔ ہم نے دہشتگردوں کو کوئٹہ میں پیغام دیا تھا کہ وہ ہمارے ڈرائیور کو نہ ڈرا سکے تو پاک فوج کو کیا ڈرائیں گے ۔ بانی پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوے انہوں نے کہا کہ ایک شخص تھا جس نے نفرت او ر گالم گلوچ کو فروغ دیا ۔ انکی سیاست نفر ت اور انتشار پر مبنی تھی ۔ انکے دور حکومت میں عوام کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی راہ پر شریف کی نے کہا
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں ، تجاوزات سے 18 ارب روپے کا نقصان
آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بے نقاب
پاکستان ریلویز میں مالی بے ضابطگیوں، غبن اور کرپشن کے سنگین انکشافات سامنے آ گئے ۔ آڈٹ رپورٹس اور دستیاب دستاویزات کے مطابق ادارے میں 30.75ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہوں نے پہلے سے خسارے کا شکار ریلوے کو مزید مالی بدحالی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ریلوے انوینٹری، اسٹور اور ٹرانسفر کی عدم ایڈجسٹمنٹ میں 30.75ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں جبکہ آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں اور دیگر تجاوزات کے باعث ادارے کو 18 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس وقت ریلوے کی 20,830 ایکڑ زمین تاحال غیر انتقال شدہ ہے ۔ریلوے کے ایندھن کے غلط اور غیر ضروری استعمال سے ساڑھے 5 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے معاملات میں 5 ارب روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔علاوہ ازیں، کنٹریکٹرز کے ساتھ 80 کروڑ روپے سے زائد کے غیر تصدیق شدہ معاہدوں کا بھی انکشاف ہوا۔رسالپور لوکوموٹو فیکٹری کے کم استعمال کے باعث ادارے کو 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 سے 2023 کے درمیان 18 کروڑ روپے کا قیمتی سامان غائب یا چوری ہوا۔مغل پور ورکشاپ سے مالی سال 2022ـ23 میں 8 کروڑ، جبکہ بن قاسم ریلوے اسٹیشن سے 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا۔لوکوموٹو کی جعلی خریداری کے ذریعے 1 کروڑ 59 لاکھ روپے کا غبن کیا گیا۔ کراچی سٹی اسٹیشن پر گودام کے کرایہ نامے میں خوردبرد سے خزانے کو 2 کروڑ 17 لاکھ کا نقصان پہنچا۔ روہڑی اسٹیشن پر اسٹالز کے ٹھیکے میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 33 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ملک بھر میں ریلوے کی ساڑھے تین ہزار کنال اراضی پر قبضے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ سکھر میں الشفاء ٹرسٹ اسپتال کو 20 ہزار 538 اسکوائر یارڈ زمین ایک روپے فی اسکوائر یارڈ کے حساب سے 33 سالہ لیز پر دی گئی، جو شادی ہال اور نجی اسکول میں استعمال ہو رہی ہے ۔راولپنڈی اور ملتان میں بھی 630 مرلے زمین مارکیٹ قیمت سے کم پر فروخت کی گئی، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، یہ معاملہ آڈٹ حکام کی جانب سے 2018 سے 2022 کے دوران بھی رپورٹ کیا جا چکا ہے ۔فروری سے ستمبر 2023 کے درمیان 73 کروڑ روپے سے زائد ایڈوانس ٹیکس کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ۔ 30 سے زائد کیسز میں 71 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی بھی التوا کا شکار رہی جبکہ 2018 سے 2022 تک 9 ارب 17 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم وصولی رپورٹ ہوئی۔آڈٹ حکام نے ان سنگین مالی بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے سے تحقیقات کی سفارش کی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور قومی ادارے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔