اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود وفاقی حکومت نے 2 ماہ میں عوام کو فائدہ دینے کی بجائے 34 ارب روپے ماہانہ ٹیکس بڑھا دیا۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ میرا ہمیشہ خیال رہا کہ جب بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں بڑھیں تو پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائی جائیں اور اس کے برعکس جب یہ قیمتیں کم ہوتی ہیں تو حکومتوں کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو کم کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن لگاتار 2 ماہ سے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھا دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مارچ میں انہوں نے لیوی میں 10 روپے کا اضافہ کیا اور اپریل میں انہوں نے دوبارہ لیوی میں مزید 10 روپے اضافہ کیا جس سے کل لیوی 80 روپے ہو گئی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سب سے بری بات حکومت کا یہ جھوٹ ہے کہ یہ رقم بلوچستان کے کچھ منصوبوں کے لیے استعمال کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اضافی ٹیکس عام سرکاری فنڈز میں جائے گا جبکہ بلوچستان کے لیے کسی نئے منصوبے کی منظوری نہیں دی گئی۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے علاوہ جیسا کہ میں ٹی وی پر ایک سے زیادہ بار کہہ چکا ہوں کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہیں کرے گی اور ٹیکسوں میں اضافہ جاری رکھے گی لہٰذا یہ واقعی یہ ایک منی بجٹ ہے۔
مزید پڑھیں : سرکاری نرخ مسترد، ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کا دودھ کی قیمت میں اضافے کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حکومت نے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔

وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔

رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا