ٹیرف معاملہ:امریکہ مذاکرات چاہتا ہے تو بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرے، چین
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بیجنگ:امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جانے کے دعوے کے جواب میں چین نے امریکہ پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی اور چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے، جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیان نےپریس کانفرنس میں امریکہ کے تازہ دعوؤں اور تجارتی جنگ کے حوالے سے بھرپور موقف پیش کیا۔
امریکی وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک نئے فیکٹ شیٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین اب اپنی انتقامی کارروائیوں کے باعث امریکہ کو برآمد کی جانے والی اشیاء پر 245 فیصد تک ٹیرف کا سامنا کر رہا ہےاس حوالے سے پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ چین کا ردعمل کیا ہوگا، جس پر وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ آپ یہ نمبر لے کر امریکی فریق سے جواب لیں۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے واضح کیا کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی، اور چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
لِن جیان کا کہنا تھا کہ چین کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ ٹیرف یا تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ چین ایسی جنگ لڑنے کا خواہاں نہیں، لیکن وہ اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہے۔اگر امریکہ واقعی اس تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے تو اسے انتہائی دباؤ، دھمکیوں اور بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرنا ہوگی اور برابری، احترام اور باہمی مفادات کی بنیاد پر چین سے بات چیت کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ بیان عالمی تجارتی کشیدگی کے تناظر میں آیا ہے، جہاں امریکہ اور چین کے درمیان معاشی محاذ آرائی ایک بار پھر شدت اختیار کرتی جا رہی ہےتجزیہ کاروں کےمطابق دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں بہتری صرف باہمی احترام اور حقیقی سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تجارتی جنگ
پڑھیں:
واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
اسلام آباد:ملازمت کا جھانسہ، ہنی ٹریپ، جعلی فری لانسنگ اسکیموں اور ملازمت کی جھوٹی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کرکے انہیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے اور جعلی اہلکار بن کر لوگوں کو لوٹنے والے گروہوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا ہے جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واٹس ایپ اور دیگر میسجنگ پلیٹ فارمز پر ملازمت اور فری لانسنگ کے بہانے ہنی ٹریپ اسکیمز تیزی سے پھیل رہی ہیں خصوصاً نوجوان، طلبہ اور فری لانسرز نشانہ ہیں۔
نیشنل سرٹ کی جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہنی ٹریپ اور جعلی فری لانسنگ اسکیموں میں متاثرہ افراد کو جعلی ملازمت کی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا جاتا ہے جہاں انہیں فحش مواد دکھا کر بعد میں بلیک میل کیا جاتا ہے بلیک میلنگ کرنے والے عناصر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جعلی اہلکار بن کر متاثرین سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک رقم طلب کرتے ہیں۔
نیشنل سرٹ کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث عناصر جعلی ریکروٹرز اور گروپ ممبرز کے ذریعے فری لانسنگ مواقع کا جھانسہ دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پروفائلز یا گروپ سرگرمیوں کی بنیاد پر شکار کا انتخاب کیا جاتا ہے، نیشنل سرٹ کی جانب سے شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محدود کریں، غیر مصدقہ ملازمت کی پیشکشوں سے ہوشیار رہیں صرف قابلِ اعتماد فری لانسنگ پلیٹ فارمز کا استعمال کریں، فحش مواد والے کسی بھی گروپ سے فوری طور پر نکل جائیں۔
ایڈوائزری کے مطابق عوام بلیک میلنگ یا مشتبہ سرگرمی کی صورت میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ، پی ٹی اے یا نیشنل سرٹ کو فوری رپورٹ کریں۔