پی ڈی پی کی لیڈر کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کیساتھ پہلے مفاہمت تھی کہ ہم وقف پر بات نہیں کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی لیڈر التجا مفتی نے وقف بل پر نیںشنل کانفرنس (این سی) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ این سی نیلامی میں اوقاف کی جائیدادیں اپنے لوگوں کو دیا کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبدللہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ جب تین دن اسمبلی چل رہی تھی ان کے بیٹے جو وزیراعلٰی ہیں ان دنوں کہاں تھے۔ ان کا الزام ہے کہ بی جے پی اور این سی کے درمیان یہلے ہی مفاہمت تھی کہ ہم وقف بل پر بات نہیں کریں گے۔ التجا مفتی جو کہ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی بھی ہے نے ان باتوں کا اظہار منگل کو میڈیا نمائندوں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔ وقف بل ڈاکٹر فاروق عبدللہ کے ایک بیان پر انہوں نے کہا کہ جب پہلے وقف کی نیلامی ہوتی تھی تو نیںشنل کانفرنس کے وقف جائیداد اپنے لوگوں کو دیتی تھی۔

ان کا کہنا تھا ڈاکٹر فاروق عبدللہ کو بتانا چاہتے کہ آج ان کا بیٹا وزیراعلٰی ہے، جب اسمبلی تین دنوں تک چلی، وقف بل کے خلاف قراردادیں لانے نہیں دی گئیں۔ اس وقت وہ کیا کررہے تھے وہ ٹولیپ گارڈن میں کرن رجیجو کے ساتھ ٹہل رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا وزیراعلٰی ہے ان کے پاس 50 ارکان اسمبلی ہیں جبکہ کرناٹک، مغربی بنگال اور تامل ناڈو نے اس بل کے خلاف قراردادیں لانے کا فیصلہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ این سی اور بی جے پی کے ساتھ پہلے مفاہمت تھی کہ ہم وقف پر بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکرفاروق کو واضح کرنا چاہیئے کہ ان کہ پارٹی نے اسمبلی میں وقف بل کے خلاف قرار داد کیوں نہیں لائی۔

التجا مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کی بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی نظریں ہماری طرف ہیں لیکن حکومت نے ان کے حوصلے پست کئے ہیں۔ پی ڈی پی کی لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کی بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی نظریں ہماری طرف ہیں لیکن حکومت نے ان کے حوصلے پست کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں زیر سماعت معاملہ کہنا ایک بہانہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ التجا مفتی بل کے خلاف پی ڈی پی

پڑھیں:

جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر مائیکل والٹز نے جنرل اسمبلی کو بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ جنگ کے فوری خاتمے، تمام 48 یرغمالیوں کی رہائی، حماس کو غیرمسلح کرنے، غزہ کو غیرفوجی علاقہ قرار دیے جانے اور اس کی معاشی بحالی کی راہ ہموار کرے گا۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو ویٹو کیے جانے کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے قرارداد کو اس لیے ویٹو کیا کیونکہ اس میں نہ تو حماس کی مذمت کی گئی تھی اور نہ ہی اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کیا گیا۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے اس وضاحت کو نظرانداز کر دیا جو امریکہ نے اس قرارداد کے ناقابل قبول ہونے کے حوالے سے انہیں دی تھی۔

(جاری ہے)

امریکی سفیر نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ کے خاتمے کے لیے 48 گھنٹے پہلے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرنے سمیت جنگ بندی کے لیے پیش کردہ تجاویز کو بارہا تسلیم کیا ہے۔

بدھ کو ہونے والا اجلاس جس طریقہ کار پر مبنی ہے اسے ’ویٹو اقدام‘ کہا جاتا ہے۔

یہ طریقہ کار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپریل 2022 میں اپنایا تھا۔ یہ اقدام سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کسی ایک کی طرف سے بھی ویٹو کے استعمال کے دس دن کے اندر جنرل اسمبلی کو اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنا اجلاس منعقعد کرے اور رکن ممالک کو ویٹو کی جانچ پڑتال اور اس پر تبصرہ کرنے کا موقع دیا جائے۔'اقوام متحدہ ناکام نہیں'

اس موقع پر جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا کہ اقوام متحدہ بطور ادارہ غزہ میں ناکام نہیں ہو رہا۔

اس کا عملہ انسانی امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کے باوجود اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویٹو کی گئی قرارداد میں وہ بنیادی مطالبات شامل تھے جو پہلے ہی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کیے جا چکے ہیں۔ ان میں فوری، مستقل و غیرمشروط جنگ بندی، حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کی فوری اور باعزت رہائی اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ اور بلاروک و ٹوک فراہمی شامل ہیں۔

فلسطین کا خیرمقدم

اقوام متحدہ میں ریاست فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے کہا کہ خونریزی کا خاتمہ کرنے اور شہریوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ انہوں ںے امریکہ صدر کی جانب سے فلسطینی علاقوں کے اسرائیل میں انضمام اور فلسطینی عوام کو علاقے سے جبراً بیدخل کیے جانے سے واضح انکار کا خیرمقدم کیا۔

ریاض منصور نے کہا کہ ایسے مںصوبے ماضی میں بھی پیش کیے گئے ہیں لیکن امن کے لیے اس قدر تیزرفتار کوششیں کبھی نہیں دیکھی گئیں۔ صدر ٹرمپ کے منصوبے کی کامیابی کا پیمانہ فلسطینی عوام کو حق خودارادیت ملنا اور ریاست فلسطین کی آزادی ہو گا۔ یہ امن کے لیے سب سے اہم پیش رفت ہے اور ایک ایسا کارنامہ ہوگا جو یادگار ورثہ بنے گا۔

جنگ کے خاتمے کا منصوبہ

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ کئی مہینوں میں پہلی مرتبہ ایک واضح راستہ سامنے آیا ہے۔

یہ ایسا راستہ ہے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔پرامید طور سے، اس کی بدولت خاندان دوبارہ یکجا ہو سکیں گے اور غزہ کے لوگ ایک روشن مستقبل پائیں گے۔

سفیر نے کہا کہ بہت سے ممالک پہلے ہی اس منصوبے کی حمایت کا وعدہ کر چکے ہیں۔ حماس نے تاحال اس منصوبے کو قبول نہیں کیا۔ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے لیکن انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ یہ یہ کام آسانی سے بھی ہو سکتا ہے اور مشکل سے بھی، لیکن یہ ضرور ہوگا۔ اگر وہ اس منصوبے کو مسترد کرتے ہیں تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا اور تمام یرغمالیوں کو واپس لے آئے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جیل میں قید معراج ملک نے جموں و کشمیر اسمبلی میں شرکت کیلئے ہائی کورٹ سے اجازت طلب کی
  • آزاد جموں و کشمیر کے لوگ پاکستان کے قومی نصب العین کیلئے ہمیشہ صف اول پر کھڑے رہے ہیں ‘ احسن اقبال
  • مشرق وسطیٰ میں امن کا موقع فراہم ہوگیا‘ کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، وزیراعظم
  • وزیراعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس حقائق کے بالکل برعکس تھی، سید حفیظ ہمدانی
  • وزیراعظم آزادکشمیر اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس حقائق کے بلکل برعکس تھی، سید حفظ ہمدانی
  • مقبوضہ کشمیر، سیرت النبی (ص) کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام شریک
  • سید علی شاہ گیلانی کی بیوہ کا مکان قرق کرنا خلاف انسانیت ہے، محبوبہ مفتی
  • کیا آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں؟
  • آئی ایم ایف کا 10اداروں کے قوانین میں ترامیم نہ لانے پر تحفظات کا اظہار، حکومت سے وضاحت طلب
  • جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ