سلامتی کونسل کی قرارداد فلسطینی عوام کے خلاف سازش ہے‘ڈاکٹر صابر
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد فلسطینی عوام اور ان کی مزاحمت کے خلاف سازش ہے،فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے قسمت اور مستقبل کے فیصلے کرنے کا حق صرف انہیں ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی قرار داد کی حمایت کرنے سے مسئلہ فلسطین پر پاکستا ن کا تاریخی موقف کمزور پڑے گا اور مسئلہ کشمیر کے حل پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، پاکستان سمیت دیگر مسلمان ممالک کی جانب سے ٹرمپ کے غزہ دشمن منصوبہ کی حمایت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان ممالک کی حکومتیں غزہ کی حقیقی معنو ں میں مدد نہیں کر سکتی ہیں تو غزہ کے خلاف ہونے والے اقدامات کا حصہ نہ بنیں، ایک طرف پاکستانی مندوب کہتا ہے کہ ہمارے نکات قرارداد میں شامل نہیں کئے گئے لیکن اس کے باوجود قرارداد کے حق میں ووٹ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس کا تعین در اصل صیہونی مفادات کے تحفظ کے لئے ہے اور غزہ کے لوگوں کے حق مزاحمت کو کچلنے اور امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ کو سیاحتی میدان بنانے کے منصوبوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کسی بھی ایسی مہم کا حصہ نہ بنے جس کی قیادت امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کر رہے ہیں یہ نہ صرف نظریہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کرے گا۔ہم قائد اعظم محمد علی جناح کیاصولوں کے مطابق فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور فلسطین میں حق واپسی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور سلامتی کونسل میں غیر منصفانہ قرارداد کی منظوری کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے کی توثیق کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل فلسطینی ریاست کو ایک بار پھر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیروی ہے جس میں کونسل کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ اور ایک عارضی بین الاقوامی سیکورٹی فورس کی تعیناتی پر آمادہ کرے گا۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس قرارداد کے تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے جس کی اسرائیلی حکومت سخت خلاف ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل حماس کو نوازے گی اور اسرائیل کی سرحدوں پر حماس کے زیر انتظام ایک اور بھی بڑی ریاست کا باعث بنے گی۔