ٹیرف وار: تجارتی تناؤ سے عالمی معیشت میں کساد بازاری کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اپریل 2025ء) تجارتی کشیدگی اور غیریقینی حالات کے باعث عالمی معیشت کساد بازاری کی جانب بڑھ رہی ہے جس کے باعث رواں سال شرح نمو 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کے تجارتی و ترقیاتی ادارے (انکٹاڈ) کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی معیشتوں کی جانب سے حالیہ دنوں لیے گئے تجارتی فیصلوں کے سنگین اثرات، غیرمستحکم مالیاتی صورتحال اور غیریقینی حالات میں اضافے جیسے عوامل عالمی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
بڑھتے ہوئے معاشی تناؤ سے عالمگیر تجارت متاثر ہو رہی ہے اور ٹیرف سے متعلق لیے جانے والے حالیہ فیصلوں سے تجارتی ترسیل کے نظام میں خلل آنے اور غیریقینی حالات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ Tweet URLیاد رہے کہ عالمی معاشی شرح نمو کا 2.                
      
				
(جاری ہے)
19 وبا سے پہلے کے مقابلے میں بھی کم ہے جب عالمی معیشت گراوٹ کا شکار تھی۔رپورٹ کے مطابق تجارتی پالیسی کے حوالے جس قدر غیریقینی پائی جاتی ہے اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاری سے متعلق فیصلے تاخیر کا شکار ہیں جبکہ نوکریوں میں کمی آ رہی ہے۔
معاشی سست روی کے عالمگیر اثراترپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت میں یہ سست روی تمام ممالک کو متاثر کرے گی جبکہ ترقی پذیر ممالک اس سے دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ متاثر ہوں گے۔
کم آمدنی والے بہت سے ممالک کو بدترین صورت اختیار کرتے مالیاتی حالات، غیرمستحکم قرضوں اور اندرون ملک شرح نمو میں کمی کی صورت میں بدترین حالات کا سامنا ہے۔انکٹاڈ کا کہنا ہے کہ رواں سال امریکہ کی معاشی ترقی کی شرح میں ایک فیصد کمی آنے کا امکان ہے اور ٹیرف کے حوالے سے حالیہ فیصلے اس کی بنیادی وجہ ہوں گے۔ کینیڈا کو بھی شرح نمو میں کمی کا سامنا ہو گا جبکہ وہاں معاشی ترقی کی شرح 0.7 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
افریقہ اور جنوبی ایشیا کی معاشی صورتحالرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں شرح نمو 5.6 فیصد رہے گی۔ مہنگائی کم ہونے کے نتیجے میں سرمایے کے بہاؤ میں اضافہ ہو گا اور شرح سود میں کمی آئے گی۔ تاہم، خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا خدشہ رہے گا اور قرضوں سے متعلق معاشی پیچیدگیاں پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی معیشتوں کو متاثر کرتی رہیں گی۔
افریقہ کی معیشت میں رواں سال 3.6 فیصد کی شرح سے ترقی کا امکان ہے، تاہم اس کی تین بڑی معیشتوں جنوبی افریقہ، نائجیریا اور مصر میں معاشی بحالی اور مسائل کی صورتحال ملی جلی رہے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ، افریقہ کو کئی طرح کے بڑھتے ہوئے بحرانوں کا سامنا ہے اور براعظم کی معاشی ترقی وہاں بڑی تعداد میں نوجوانوں کے لیے اچھی اور حسب ضرورت نوکریوں کی تخلیق کے لیے کافی نہیں ہے۔
ترقی پذیر ممالک کی باہمی تجارترپورٹ کے مطابق، جنوبی دنیا (ترقی پذیر ممالک) کے ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے معاشی استحکام آئے گا۔ فی الوقت یہ تجارت مجموعی عالمی تجارت کا ایک تہائی ہے اور بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے اچھے مواقع لاتی ہے۔
بڑھتے تجارتی تناؤ اور ترقی میں سست روی کے ہوتے ہوئے انکٹاڈ نے علاقائی و عالمی سطح پر پالیسی کے حوالے سے ارتباط کو بہتر بنانے کے ساتھ بات چیت اور تجارتی مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اعتماد کی بحالی اور ترقی کا پہیہ چالو رکھنے کے لیے مربوط معاشی اقدامات لازمی ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترقی پذیر ممالک عالمی معیشت گیا ہے کہ رواں سال کے لیے ہے اور
پڑھیں:
آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک معاشی استحکام کی پائیدار راہ پر گامزن ہے اور میکرو اکنامک سطح پر نمایاں پیش رفت ہوچکی ہے۔ اسلام آباد میں پاور، آئی ٹی اور معاشی ٹیم کے دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیاں بھی پاکستان کی معاشی بہتری کو تسلیم کرچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط دسمبر تک ملنے کی توقع ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ کے مطابق حکومت ٹیکس نظام، توانائی شعبے اور دیگر اہم شعبوں میں اسٹرکچرل ریفارمز پر عمل کر رہی ہے اور یہی اصلاحات مستقبل میں پائیدار معاشی استحکام کی بنیاد بنیں گی، آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول ایگریمنٹ اس بات کی توثیق ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔
ان کے مطابق پنشن اصلاحات اور رائٹ سائزنگ جیسے اقدامات طویل المدتی معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چین، امریکا اور جی سی سی کے ممالک پاکستان کی معاشی اصلاحات کی حمایت کر رہے ہیں۔
ٹیکس وصولیوں میں اضافہ
وفاقی بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے کہا کہ بجٹ میں شامل اقدامات پر عمل درآمد جاری ہے جس سے ٹیکس وصولیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
صوبائی ریونیو اور پی ڈی ایل سے ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد تک لے جانا ہے۔ وفاق سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو جمع کرنا ہدف ہے۔ صوبوں پر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ریونیو کے لیے ہے، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود pic.twitter.com/r6Ohqcpsd2
— WE News (@WENewsPk) November 3, 2025
ان کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں پہلی بار 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس سال انکم ٹیکس فائلرز میں 18 فیصد اضافہ ہوا اور ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 5.9 ملین ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، ایف بی آر نے لسٹ جاری کر دی
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وفاقی حکومت 15 فیصد جبکہ صوبے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرتے ہیں اور زیادہ دباؤ وفاق پر ہی آتا ہے۔
حکومت اب ضرورت سے زائد بجلی نہیں خریدے گی
وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ میں کمی کے لیے Rs1 ہزار 200 ارب کے معاہدے سمیت گزشتہ ایک سال میں Rs700 ارب کی کمی کی گئی ہے۔
رواں سال انفرادی ٹیکس ریٹرن فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی۔ مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال pic.twitter.com/ToVWhqioq6
— WE News (@WENewsPk) November 3, 2025
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے اہم پیش رفت کی ہے اور حکومت اب ضرورت سے زیادہ بجلی نہیں خریدے گی۔ ان کے مطابق گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں 10.5 فیصد کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت بجلی بل میں صنعتی صارفین کو 10 روپے اور گھریلو صارفین کو 8 روپے فی یونٹ ریلیف کیسے دے گی؟
انہوں نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے تحت پری پیڈ میٹرنگ اور تکنیکی بہتری کے اقدامات نے اربوں روپے کی بچت کی ہے۔ ان کے مطابق جہاں ممکن ہوا، عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے جبکہ توانائی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی ایم ایف پاکستان محمد اورنگزیب معیشت ملکی معیشت وزیرخزانہ