کراچی، اسکول کی طالبہ سے مبینہ اغوا کے بعد زیادتی پر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
کراچی:
ملیر سٹی پولیس نے اسکول کی طالبہ کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں نامزد سمیت دیگر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایس ایچ او ملیر سٹی فراست شاہ نے بتایا کہ مدعی مقدمہ انتھونی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ 14 اپریل کو میری 17 سالہ بیٹی صبح اسکول جا رہی تھی۔
جب وہ لیلیٰ ٹاؤن مین گیٹ ملیر سٹی صبح 7 بجے پہنچی تو اسی دوران ایک کار میں جس میں سوار میری بیٹی کے اسکول میں پڑھنے والا فیضان اور دیگر 3 ساتھیوں نے ملکر میری بیٹی کو اسلحے کے زور پر اپنی کار میں ڈال لیا اور کوئی نشہ آور چیز پلا کر بے ہوش کر دیا۔
اور پھر نامعلوم مقام پر میرا لیجا کر اس کے ساتھ سب نے باہمی مشورہ کر کے اجتماعی زیادتی کی، میری بیٹی کسی طرح سے رات 10 بجے آن لائن ٹیکسی کے ذریعے واپس آئی اور تمام واقعہ مجھے بتایا جس پر میں نے تھانے آکر میڈیکل لیٹر لیا اور اب رپورٹ درج کرانے کے لیے آیا ہوں۔
طالبہ کے والد کا کہنا تھا کہ میرا دعویٰ فیضان اور دیگر اس کے 3 ساتھیوں پر اسلحے کے زور پر لیجا کر بے ہوش کر کے اجتماعی زیادتی کرنے کا ہے لہذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 220 سال 2025 بجرم دفعات 376 اور 342 چونتیس کے تحت درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمرسرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق تفتیش میں تمام ملزمان ان واقعات میں ملوث پائے گئے، تفتیشی افسران شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کے خلاف شواہد پیش نہیں کر سکے، شاہ محمود قریشی سمیت6 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی کسی غیر قانونی احتجاج میں شامل نہیں ہوئے۔فیصلے میں کہا گیا شاہ محمود قریشی 9مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا، پراسیکیوشن نے اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید سمیت 8 ملزمان کیخلاف بھی کیس ثابت کیا۔(جاری ہے)
ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزموں نے عوام کو فوج کے خلاف اکسایا، ملزموں کے اس اقدام نے ملک پر تباہ کن اثرات چھوڑے، پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی، لہٰذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی، تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کیعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔