وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو روزہ "لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ” کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس سمٹ میں مختلف اہم موضوعات پر سیر حاصل سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے جن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تبدیلی، عدالتی اصلاحات، نجکاری اور ملکی ترقی کے لیے پالیسی اصلاحات شامل ہیں۔ سمٹ میں وفاقی وزراء احسن اقبال، شزہ فاطمہ، مصدق ملک، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، جسٹس عائشہ ملک سمیت بین الاقوامی مندوبین اور ماہرین نے شرکت کی۔

افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر سرمایہ کاری اظفر احسن نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایف ڈی آئی کے لیے موجودہ سرمایہ کاروں پر توجہ دی جائے، اور چین، سعودی عرب، قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے بزنس کمیونٹی کو مزید مواقع فراہم کیے جائیں۔

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے کہا کہ زراعت، صحت، تعلیم، کامرس اور پیداوار میں ٹیکنالوجی نمایاں تبدیلیاں برپا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل دنیا سے نکل کر مصنوعی ذہانت کی دنیا میں داخل ہو رہے ہیں، اور اگر ہم دنیا کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہوئے تو تنہا ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ترقی کے لیے تسلسل ضروری ہے۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کا بڑا مسئلہ ہے، لیکن حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن قائم کرنے میں مصروف ہے۔

نجکاری پر بات کرتے ہوئے محمد علی نے کہا کہ حکومت کو کاروبار سے نکلنا ہوگا، کیونکہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔ ہمیں ایسا معاشی ماڈل چاہیے جس میں حکومت کاروبار سے نکل کر نجکاری کی طرف بڑھے۔
سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پاکستان جیسے معاشرے میں ثالثی اور تنازعات کے حل کے متبادل طریقے کا استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں میں شکایات کے حل کے لیے سیلز قائم کرنے کی ضرورت ہے جو ابھی تک سست روی سے کام کر رہی ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی پر وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں قدرتی ماحول کو دوبارہ اپنانا اور بحال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچپن، رنگ، خوشیاں، پھول اور موسیقی واپس لانی ہوگی۔

کے الیکٹرک کی چیف ڈسٹری بیوشن اور مارکوم آفیسر سعدیہ دادا نے کہا کہ پانی اور توانائی کی بچت کے اقدامات صرف اس صورت میں کامیاب ہو سکتے ہیں جب لوگوں کو اس کی اہمیت کا احساس ہو۔

سمٹ کے پہلے روز مختلف موضوعات پر چھ سیر حاصل سیشنز کا انعقاد کیا گیا جس میں 30 سے زائد ملکی و بین الاقوامی ماہرین نے پاکستان کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کی۔ سمٹ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ "لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ” کل بھی جاری رہے گا۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےقومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئےکہا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔

حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے: صدرِ مملکت
  • بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے، صدرِ مملکت
  • بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، صدر مملکت
  • بھارت کے شدت پسندانہ ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں: صدر مملکت
  • اسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق
  • بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جن سے ملک آگے بڑھ سکے گا، محمد اورنگزیب
  • عید کی چھٹیوں میں کن مقامات پر سیروتفریح کے لیے جایا جا سکتا ہے؟