بنچ تبدیلی، مجھے سزا دینے کا شوق نہیں، آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے متعلقہ جج کی رضامندی کے بغیر کیسز ٹرانسفر کرنے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے مشال یوسفزئی کیس میں بینچ تبدیلی پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دئیے کہ کوئی ایسی فائل دکھائیں جس میں جج کی مرضی کے بغیر کیس ایک بینچ سے دوسرے میں ٹرانسفر ہوا ہو۔ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے ایک کیس کا ریکارڈ اور فائل عدالت میں جمع کروا دی۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دئیے کہ اس فائل کے مطابق تو چیف جسٹس صاحب یہ کیس خود سن رہے تھے، اور انہوں نے دو جج اور شامل کر دیے، سوال یہ ہے کہ کیا چیف جسٹس جج کی منظوری کے بغیر کیس ٹرانسفر کر سکتا ہے کہ نہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سلطان محمود سے استفسار کیا کہ مجھے آپ کی مجبوریوں کا علم ہے، مجھے آپ کو سزا دینے کا کوئی شوق نہیں آپ سچ بولیں۔ میرا پورا ارادہ ہے اس پر باقاعدہ ججمنٹ لکھوں اور اس کیس میں عدالتی معاون مقرر کرنا پڑے گا۔ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل
پڑھیں:
سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
---فائل فوٹوسابق نگراں وزیرِ خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کیا گیا۔
گوہر اعجاز کی جانب سے جاری کیے گئے روڈ میپ میں 9 نکات پر مشتمل حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
سابق نگراں وزیر نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔