اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں۔ سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) نے اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے اپنے پرجوش اور ولولہ انگیز خطاب میں کہا ہے کہ آپ صرف پاکستان کے سفیر ہی نہیں، بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو پورے اقوام عالم کو روشن کرتی ہے، برین ڈرین کا بیانیہ بنانے والے جان لیں کہ یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے۔ جب تک اس ملک کے غیور عوام افوج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کے پرجوش خطاب کے دوران اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان زندہ باد اور پاکستان کا مطلب کیا کے نعرے لگائے۔ آرمی چیف نے اوورسیز پاکستانیوں کے کردار کو دل کھول کر سراہا۔ آرمی چیف نے فتنہ الخوارج، بلوچستان میں دہشت گردی، سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال، کشمیر اور غزہ پر غیر مبہم اور واضح بات چیت کی۔ آرمی چیف نے دو قومی نظریے اور پاکستان کی کہانی نئی نسل کو بتانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے  سکیورٹی اداروں میں جو بغاوت کو ہوا دیتا ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے، مٹھی بھر دہشتگرد پاکستان کو روشن مستقبل کی جانب بڑھنے سے نہیں روک سکتے۔ دہشتگردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔ جس ملک کے تمام ادارے آئین اور قانون کے مطابق کام کریں ایسی ریاست کو ہارڈ سٹیٹ کہا جاتا ہے۔ پاکستانی قوم اپنے شہداء کو نہایت عزت اور وقار کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ ہمیں امید نہیں چھوڑنی اور مایوس نہیں ہونا۔ میں چاہتا ہوں اوورسیز پاکستانی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی فخر کے ساتھ کریں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آرمی چیف نے اپنے خطاب میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کہتا ہے جب تمہارے پاس کوئی اطلاع آئے تو اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ا رمی چیف نے پاکستان کی کہا کہ

پڑھیں:

بھارت کی روایتی الزام تراشی

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پرہونے والے حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اگلے روز میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور واقعہ میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

ادھرمیڈیا رپورٹس کے مطابق اگلے روز ہی پہلگام واقعہ پردہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے سیکیورٹی (CCS) کا ہنگامی اجلاس ہوا۔اس ہنگامی اجلاس کے بعد بھارت کے سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کو 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں تفصیل سے بریفنگ دی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ پہلگام حملے میں25 بھارتی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوا۔بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کو بریفنگ میں دہشت گرد حملے کے سرحد پار روابط سامنے لائے گئے۔ یہ حملہ یونین ٹیریٹری میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور اقتصادی ترقی کی طرف اس کی مسلسل پیش رفت کے تناظر میں ہوا ہے۔دہشت گردانہ حملے پر کابینہ کمیٹی نے سندھ طاس آبی معاہدہ معطل کرنے سمیت اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مطابق اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کر دیا جائے گا۔ بھارتی شہری جو پاکستان گئے ہیں ‘وہ یکم مئی 2025 سے پہلے اس راستے سے واپس آ سکتے ہیں۔سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانی شہری 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑ دیں۔پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت ہندوستان آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ماضی میں پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ تصور ہوں گے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی، ملٹری، بحری اور فضائی مشیروں کو پرسننا نان گراٹا (ناپسندیدہ) قرار دے کر انھیں ایک ہفتے میں بھارت چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔

بھارت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی، بحریہ، فضائی مشیروں کو واپس بلائے گا۔ متعلقہ ہائی کمیشنز میں یہ آسامیاں کالعدم ہوں گی۔ دونوں ہائی کمیشنز سے سروس ایڈوائزرز کے پانچ معاون عملے کو بھی واپس لے لیا جائے گا۔ہائی کمیشنوں کی مجموعی تعداد کو یکم مئی 2025 تک مزید کم کر کے 55 سے 30 تک لایا جائے گا۔بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈین حکام نے پہلگام حملے میں بچ جانے والوں کی مدد سے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے اور ان کے نام اورعرفیت جاری کر دیے ہیں۔ ادھر بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈین فضائیہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو ایسی کسی بھی دہشتگردانہ کارروائیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔ ان حملوں کا زوردار اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پہلگام کے واقعہ کے سلسلے میں انڈین حکومت ہر وہ قدم اٹھائے گی جو ضروری اور حالات کے مطابق ہو گا۔بھارتی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہم صرف ان لوگوں تک نہیں پہنچیں گے جنھوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے ہم ان تک بھی پہنچیں گے جنھوں نے پس پردہ بھارت کی سرزمین پر ایسی سازشیں رچی ہیں۔بھارتی کانگریس پارٹی کے رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے پہلگام حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمے داری لینی چاہیے۔

بھارتی حکومت نے پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں ابھی باقاعدہ طور پر تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں۔ نا مکمل یا ابتدائی نوعیت کی کسی تحقیق کے نتیجے میں کوئی بڑا یا حتمی فیصلہ کرنا درست حکمت عملی نہیں ہے۔ پہلگام حملہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکا کے نائب صدر بھارت میں موجود تھے۔

اس حملے کے منصوبہ سازوں کے کیا مقاصد ہیں ‘ان کے بارے میں فوری طور پر رائے قائم کرنا درست نہیں ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی ایک لمبی تاریخ ہے ‘ اس پس منظر کی وجہ سے بھارتی میڈیا نے ابتدا میں ہی پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کر دیا۔ بھارتی میڈیا کا یہ طرز عمل صحافتی اور ابلاغی اخلاقیات اور اصولوں کے برعکس ہے‘ بھارت کے بعض نام نہاد تجزیہ نگار جن کا ریکارڈ ہی بے تکی اور بے مقصد گفتگو کرنے سے عبارت ہے‘ انھوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ پاکستان پر انگلی اٹھانی شروع کر دی۔ اس قسم کی گفتگو مسائل کو حل کرنے کی بجائے زیادہ پیچیدہ بناتی ہے اور عوام کو کنفیوژ کرتی ہے۔

پاکستان کا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس واقعہ میں مارے جانے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھی اگلے روز کہا کہ وہ کشمیر واقعہ میں مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ بھارت نے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیے اور اس طرح بغیر شواہد غصہ نکالنا غیر مناسب ہے،بھارت کے اعلانات میں ناپختگی اور غیر سنجیدگی نظر آتی ہے۔

بدقسمتی سے بھارت ہر واقعے کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے اور ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی بلیم گیم پاکستان کی طرف ڈالنے کی کوشش کی گئی، اگر انڈیا کے پاس شواہد ہیں تو انھیں سامنے لائے۔پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے۔

انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمے داری سے جان نہیں چھڑا سکتے۔

پاکستان کے وزیر دفاع نے جو سوالات اٹھائے ہیں ‘ وہ بھارت میں بھی اٹھائے جا رہے ہیں‘ سیکیورٹی لیپس کی باتیں بھارت کے دانشور اور عوامی حلقے بھی کر رہے ہیں ‘ویسے بھی پہلگام کنٹرول لائن سے خاصی دور جگہ ہے ‘یہ جگہ خاصی محفوظ بھی سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس جگہ ہر وقت سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے‘ یوں دیکھا جائے تو سیکیورٹی لیپس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘ اتنی اہم جگہ پر جہاں غیر ملکی اہم شخصیات بھی آتی ہیں ‘ پانچ چھ دہشت گرد جدید اسلحہ لے کر کیسے سرعام کارروائی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بھارت کو اس پہلو پر لازمی تحقیقات کرنی چاہئیں۔ جنوبی ایشیا میں ایسے گروہ موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان فوجی تصادم کا شکار ہو جائیں‘ یہ نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں ملکوں میں موجود ہیں اور ایک دوسرے سے رابطے میں بھی ہیں۔

یہ بات تو طے ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی دونوں ملکوں کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام بھی اسے نا پسند کرتے ہیں۔ دہشت گردی پاکستان کے لیے بھی وبال جان بنی ہوئی ہے ‘ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتی قیادت ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور اپنے ملک میں نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے‘ بھارتی میڈیا کا کردار انتہائی منفی رہا ہے۔ پاکستان کا موقف تو واضح ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے اور وہ اب تک دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے۔

 پاکستان نے بھی بھارت کے اقدامات کا جواب دیا ہے ‘پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود پر پابندی لگا دی ہے ‘پاکستان کے راستے تجارت معطل کر دی ہے۔ بھارت نے پانی کا بہاؤ روکا یا رخ موڑا تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے یکطرفہ معطلی کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو مسکت جواب دے دیا ہے۔ بھارتی قیادت کو معاملات کو زیادہ بگاڑنا نہیں چاہیے بلکہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے۔ اس طریقے سے اس خطے میں دہشت گردی کا بھی خاتمہ ہو گا اور قیام امن کا بھی راستہ ہموار ہوجائے گا۔کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • بھارت کی روایتی الزام تراشی
  • سکلز کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے نوجوانوں کو مفت کرکٹ سکھائی جائے گی ،سید شجر عباس
  • بھارت میں ایشیاکپ، ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ نہروں کے مسئلے پر ڈرامے کررہی ہیں: فیصل جاوید
  • ن لیگ والے ضیا الحق کے وارث تو ہو سکتے ہیں پنجاب کے نہیں: پی پی رہنما
  • سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطاب
  • معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی
  • بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟.الیکشن کمیشن