WE News:
2025-04-25@02:49:26 GMT

آئندہ بجٹ میں کون سے ٹیکس ختم ہونے جا رہے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

آئندہ بجٹ میں کون سے ٹیکس ختم ہونے جا رہے ہیں؟

پاکستان کے مشکل معاشی حالات کے باعث حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بڑا ٹیکس ہدف رکھا تھا جبکہ 1800 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے تھے۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے دیگر شعبوں کی طرح پراپرٹی اور تعمیراتی شعبے میں بھاری ٹیکس عائد کیے تھے۔ بھاری ٹیکسز میں کمی، ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بڑھانے اور تعمیراتی شعبے کی ترقی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے ٹاسک فورس تشکیل دی تھی جس نے ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کے لیے مجوزہ پیکج تیار کیا ہے۔

تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کی تجاویز وزارت ہاؤسنگ نے ایف بی آر کو بھیج دی تھیں جبکہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ بھی ان تجاویز پر مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد ان ٹیکسز کو واپس لیا جائے گا، آئی ایم ایف کا وفد بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے پاکستان میں ہی موجود ہے۔

مزید پڑھیں: ’منی بجٹ‘: حکومت نے عوام پر 34 ارب روپے ماہانہ کا بوجھ ڈال دیا، مفتاح اسماعیل

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت کون سے ٹیکسز ختم کرنے جا رہی ہے۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر نے پراپرٹی کی فروخت پر ٹیکس فائلر کے لیے 3 فیصد اور نان فائلر کے لیے 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی تھی، ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ٹیکس کو ختم کیا جائے گا۔ وزیراعظم ٹاسک فورس نے آئی ایم ایف وفد سے بھی اس حوالے سے مذاکرات کیے ہیں۔ اس ٹیکس کے تحت 30 جون 2024 کے بعد سے کسی بھی فروخت ہونے والے گھر، پلاٹ، جائیداد اپارٹمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی تھی جس سے مارکیٹ میں ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پر بڑا فرق پڑا تھا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 108 ارب روپے کا ٹیکس پراپرٹی اور جائیدادوں سے متعلقہ ٹرانزیکشن سے وصول کیا ہے جو گزشتہ سال کی نسبت 18 فیصد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: بجٹ برائے مالی سال 26-2025: معاملات آئی ایم ایف ہی طے کرے گا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں سالانہ 6 لاکھ آمدن والوں کو بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز زیر غور ہے، رواں سال کے بجٹ میں اس طبقے پر بھی پہلی مرتبہ ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔ یہ تجاویز آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہوں گی۔ آئندہ بجٹ میں صرف 6 لاکھ سالانہ آمدن والے افراد کو ریلیف دینے کی تجویز زیر غور ہے البتہ ہو سکتا ہے کہ 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں کو بھی معمولی ٹیکس ریلیف دیا جائے جبکہ زیادہ تنخواہ دار طبقے کے لیے فی الحال کسی بھی ریلیف کی تجویز زیر غور نہیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زیادہ ماہانہ پینشن وصول کرنے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے اس کے علاوہ پیٹرول پر چلنے والی گاڑیوں پر پہلے سے عائد بھاری ٹیکس اور ڈیوٹی کو بھی مزید بڑھانے کا امکان ہے، البتہ الیکٹرک گاڑیوں پر مزید ٹیکس کم کرنے کی تجویز سامنے آرہی ہے جبکہ پیٹرول پر فی لیٹر 5 روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف ایف بی آر بجٹ ٹیکس ہدف فیڈرل بورڈ آف ریونیو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ایف بی ا ر ٹیکس ہدف فیڈرل بورڈ آف ریونیو مالی سال کے بجٹ میں کی تجویز زیر غور تعمیراتی شعبے آئی ایم ایف زیر غور ہے ٹیکس عائد عائد کی ایف بی کو بھی کے لیے

پڑھیں:

محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔

یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی

سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔

اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت  میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔ 

سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • محکمہ ایکسائز اور کسٹم کا ٹیکس نادہندہ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاون
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں اضافہ، فائلرز اور نان فائلرز کے لیے ٹیکس بڑھ گیا
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • کراچی میں آج پارہ 40 تک جانے کا امکان
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
  • ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی