بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؛ مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؛ مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا، اس حوالے سے مجوزہ تفصیلات سامے آ گئیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے جب کہ ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینےکے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی۔ دوسری جانب بھاری پنشن لینے والے پنشنرز پر بھی 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں صرف نیچے والے سلیبز کو تبدیل کیا جائے گا۔ بجٹ میں زیادہ تنخواہ والے طبقے کے لیے فی الحال کوئی ریلیف کی تجویز نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 3تجاویز زیر غور ہیں، جن میں پہلے سلیب میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ والوں کے لیے سالانہ آمدن کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے اور قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ تک کیے جانے کی تجویز ہے البتہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا۔
اسی طرح انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا اور ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔
بجٹ میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن کے سلیب میں ریلیف بھی دیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 8لاکھ روپے سالانہ تک پنشن آمدنی پر 5فیصد،8سے 15 لاکھ سالانہ آمدنی پر 10 فیصد ،15 سے 20 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرساڑھے 12 فیصد،20 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15فیصد اور 30لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابھی ابتدائی تجاویز ہیں، تاہم اس بارے میں تفصیلی جائزہ اور مشاورت کے بعد تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے
پڑھیں:
ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
اسلام آباد(این این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 270 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے، ادارہ مقررہ ہدف کے مقابلے میں مطلوبہ ٹیکس ریونیو حاصل نہیں کر سکا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر جولائی سے اکتوبر کے دوران 3 ہزار 840 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کر سکا جبکہ اسی مدت کے لیے 4 ہزار 109 ارب روپے کا ہدف مقرر تھا۔ذرائع کے مطابق ادارے نے اس عرصے میں 205 ارب روپے کے ریفنڈز بھی جاری کیے، صرف اکتوبر 2025 میں ایف بی آر کو 70 ارب روپے سے زائد شارٹ فال کا سامنا رہا، ماہ اکتوبر کے دوران 955 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا جبکہ 1026 ارب روپے کا ہدف مقرر تھا۔ٹیکس وصولیوں کی تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 438 ارب روپے حاصل کیے گئے، سیلز ٹیکس کی مد میں 345 ارب روپے وصول ہوئے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی مد میں 70 ارب روپے جمع ہوئے، اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی سے 107 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا گیا۔ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت تمام شعبوں میں ریونیو مقررہ اہداف سے کم رہا۔