شہداء اور غازی ہمارا فخر، ان کا احترام ہر پاکستانی کیلئے مقدم ہے: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ شہداء اور غازی ہمارا فخر ہیں، شہداء کا احترام ہر پاکستانی کیلئے مقدم ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جی ایچ کیو راولپنڈی میں فوجی اعزازات دینے کی تقریب منعقد ہوئی، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو اعزازات سے نوازا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اعزازات آپریشنز میں غیر معمولی بہادری اور قوم کیلئے خدمات کے اعتراف میں دیئے گئے ہیں، تقریب میں اعلیٰ فوجی حکام اور ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے اہلخانہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سٹاک مارکیٹ میں استحکام برقرار ,ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی
ترجمان پاک فوج نے بتایا ہے کہ تقریب میں ستارہ امتیاز (ملٹری) اور تمغہ بسالت کے اعزازات دیئے گئے، شہدا کے اہلخانہ نے بعد از مرگ دیئے جانے والے اعزازات وصول کیے۔
اس موقع پر آرمی چیف نے پاک فوج اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء اور غازی ہمارا فخر ہیں، شہداء کا احترام ہر پاکستانی کیلئے مقدم ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا ہے کہ آج کا امن اور آزادی شہداء کی لازوال قربانیوں کا نتیجہ ہے، پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بے لوث عزم قابل تعریف ہے۔
برطانیہ کیساتھ باہمی مفاد کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں: محسن نقوی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔
غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔
غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔