نادیہ حسین کا شوہر کے فراڈ میں ملوث ہونے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان کی معروف سپر ماڈل، اداکارہ اور کاروباری شخصیت نادیہ حسین نے شوہر کے فراڈ میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا۔
نادیہ حسین گزشتہ 2 دہائیوں سے میڈیا کی روشنی میں ہیں، اپنی صاف گوئی اور بے باکی کے لیے مشہور نادیہ حسین ان دنوں ایک بڑے تنازع کا سامنا کر رہی ہیں، جب ان کے شوہر عاطف خان کو ایف آئی اے کارپوریٹ سرکل نے مبینہ فراڈ کے الزام میں گرفتار کیا۔
عاطف خان پر اپنے ادارے کے بینک میں تقریباً 54 کروڑ روپے کے مبینہ مالی فراڈ کا الزام ہے، اس وقت وہ تفتیش کے لیے زیر حراست ہیں، مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ مبینہ فراڈ کی رقم میں سے 2 کروڑ روپے نادیہ حسین کے سیلونز میں منتقل کیے گئے تھے، جس کے بعد نادیہ حسین کو بھی ایف آئی اے نے تفتیش کے لیے طلب کر لیا۔
نادیہ حسین اپنے وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا، انہوں نے تسلیم کیا کہ میرے شوہر نے میرے کاروبار میں سرمایہ کاری کی تھی، تاہم انہوں نے یہ واضح طور پر کہا کہ میں نے اپنی ٹیکس ریٹرنز میں تمام مالی تفصیلات باقاعدگی سے ظاہر کی ہیں۔
نادیہ نے کسی بھی قسم کے فراڈ میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی، میڈیا نمائندوں نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی مگر ان کے وکلاء نے انہیں میڈیا سے گفتگو سے روک دیا۔
سوشل میڈیا پر نادیہ حسین کو اس معاملے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نادیہ حسین
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔