اسرائیلی حملوں نے غزہ کے صحت کے نظام اور میڈیکل کئیر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، شازیہ کیانی ایڈووکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
آزاد کشمیر کی معروف سیاسی و سماجی رہنما شازیہ کیانی ایڈووکیٹ نے غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے مسیحی اسپتال پر بمباری کی شدید مذمت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نامور قانون دان و معروف سیاسی و سماجی رہنما شازیہ کیانی ایڈووکیٹ نے غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے مسیحی اسپتال پر بمباری کی شدید مذمت کی ہے۔ غزہ میں طبی سہولیات کے مراکز کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ افسوسناک حملہ مسیحی برادری کے اہم مذہبی تہوار’’پام سنڈے‘‘ کے موقع پر کیا گیا جو انسانیت کے حوالے سے سنگین بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ شازیہ کیانی ایڈووکیٹ نے اسرائیلی بربریت کی فوری روک تھام کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں نے غزہ کے صحت کے نظام اور میڈیکل کئیر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں شدید بیمار افراد بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔ انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر آواز بلند کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔
یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔
اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔
آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔