اسرائیل جانے والے صحافیوں کی شہریت پر نظرثانی، سفری پابندیاں لگ سکتی ہیں، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں کے خلاف سخت اقدامات کا عندیہ دیا ہے، جن میں فوجداری کارروائی، سفری پابندیاں اور شہریت پر نظرثانی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
ایک خصوصی انٹرویو میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اور خارجہ اس معاملے پر رابطے میں ہیں، اور اگر کسی پاکستانی شہری نے اسرائیل کا سفر پاکستانی پاسپورٹ کے برعکس کسی اور طریقے سے کیا ہے تو اس پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی غزہ کے بیپٹیسٹ اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے جاری کردہ دستاویزات کا غلط استعمال ہوا ہے یا بغیر مجاز اجازت کے سفر کیا گیا ہے، تو یہ سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس صورت میں متعلقہ افراد کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارچ کے وسط میں پاکستانیوں کے ایک 10 رکنی وفد نے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کیا تھا۔ وفد میں صحافیوں، محققین اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔
دورہ کرنے والوں میں صحافی سبین آغا (سابق بی بی سی)، کسور کلاسرا (چائنا ڈیلی)، قیصر عباس (اسلام آباد ٹیلی گراف)، شبیر خان اور مدثر شاہ شامل تھے۔ دورے پر پاکستان کی صحافتی تنظیموں اور مختلف سماجی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بی بی سی پاکستانی صحافی سینیٹر طلال چوہدری وزیر مملکت برائے داخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل پاکستانی صحافی سینیٹر طلال چوہدری وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔