UrduPoint:
2025-06-09@05:02:42 GMT

ڈالر کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

ڈالر کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) وائٹ ہاؤس کی کونسل آف اکنامک ایڈوائزرز کے چیئرمین اسٹیفن میران عالمی تجارتی اور مالیاتی نظام میں بڑی تبدیلی کی وکالت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ڈالر کمزور ہونے سے امریکی معیشت زیادہ ترقی کرے گی۔

میران نے اپنی حکمت عملی 41 صفحات پر مشتمل ایک مضمون میں پیش کی ہے۔ ''عالمی تجارتی نظام کی تشکیل نو، صارفین کے لیے ایک گائیڈ‘‘ نامی اس مضمون میں انہوں نے استدلال کیا کہ محصولات عائد کرنا اور مضبوط ڈالر کی پالیسی سے پیچھے ہٹنا ایسی پالیسیاں ہیں، جو عالمی تجارتی اور مالیاتی نظام کو از سر نو ترتیب دے سکتی ہیں۔

‘‘

ہارورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل میران کا یہ مضمون نومبر میں ٹرمپ کی انتخابی فتح کے بعد شائع ہوا تھا لیکن امریکہ کی طرف سے شروع کی گئی نئی ''تجارتی جنگ‘‘ کے بعد یہ زیادہ توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

المختصر، انہوں نے اپنی اس حکمت عملی میں اضافی محصولات اور کمزور ڈالر پر زور دیا ہے۔

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مضمون امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ''تجارتی جنگ‘‘ کے لیے نظریاتی جواز فراہم کرتا ہے۔

میران کا کہنا ہے کہ مضبوط ڈالر امریکی برآمدات کو غیر مسابقتی جبکہ درآمدات کو سستا کرتا ہے، جس سے امریکی مینوفیکچررز کو نقصان ہوتا ہے کیونکہ اس طرح امریکہ میں کارخانے قائم کرنے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

ڈالر ایک اہم عالمی کرنسی

ڈالر روایتی طور پر جنگوں یا بحرانوں کے دوران سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ کرنسی سمجھا جاتا ہے لیکن حالیہ دنوں میں ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر خدشات کے باعث اس کی قدر میں کمی آئی ہے۔

دنیا بھر کی کمپنیاں اور حکومتیں تیل، ہوائی جہازوں اور دیگر اشیاء کی خریداری کے لیے ڈالر کا استعمال کرتی ہیں۔

مضبوط ڈالر امریکی حکومت کے بانڈز کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنا دیتا ہے، جس سے امریکہ کو تقریباً لامحدود ادھار لینے کی سہولت حاصل ہوتی ہے۔

'پلازا ایکارڈ‘ جیسی ایک نئی ڈیل

میران نے پلازا ایکارڈ جیسا ایک معاہدہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

یاد رہے کہ سن 1985ء میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، مغربی جرمنی اور جاپان نے نیویارک کے پلازا ہوٹل میں ایک ڈیل کو حتمی شکل دی تھی، جس کے تحت تب ڈالر کی قدر کو کنٹرول طریقے سے کم کیا گیا تاکہ امریکی تجارتی خسارہ کم کیا جا سکے۔

میران کے مطابق نئے معاہدے کو ''مار اے لاگو ایکارڈ‘‘ کا نام دیا جا سکتا ہے۔ مار اے لاگو دراصل فلوریڈا میں قائم صدر ٹرمپ کے ایک ریزارٹ کا نام ہے۔

محصولات، سودے بازی کا ایک آلہ

میران کے بقول صدر ٹرمپ محصولات کو سودے بازی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے یورپ اور چین جیسے تجارتی شراکت داروں کو ایک نئی ڈیل کے لیے راضی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

میران نے تجویز دی کہ ڈالر کی قدر کو کم کرنے کے لیے امریکی پارٹنرز کو ڈالر کے ریزرو فروخت کرنا ہوں گے۔

ایک اور تجویز یہ ہے کہ امریکی خزانے کے بانڈز، جنہیں عموماً چند سالوں کے لیے خریدا جاتا ہے، انہیں 100 سال کی مدت والے قرض سے تبدیل کر دیا جائے۔

اس سے امریکہ کو بار بار قرض واپس کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور مارکیٹ میں ممکنہ مالی بحران کی وجہ سے شرحِ سود میں اضافے کے خدشات بھی کم ہو سکیں گے۔

میران نے یہ تجویز بھی دی کہ ایسے غیر ملکی سرکاری ادارے، جو امریکی خزانے کے بانڈز رکھتے ہیں، ان پر ''یوزر فیس‘‘ عائد کی جائے تاکہ حکومتی خزانے کو دوبارہ بھرا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جو ممالک تعاون کریں گے، ان پر عائد محصولات کم کیے جا سکیں گے جبکہ وہ اپنی اپنی سلامتی کے لیے امریکی عسکری تحفظ پر انحصار جاری رکھ سکیں گے۔

اس منصوبے پر تنقید کی وجہ کیا ہے؟

برطانیہ میں قائم کیپیٹل اکنامکس کی سینئر اقتصادی مشیر وکی ریڈووڈ کا کہنا ہے کہ امریکی قرض دہندگان کو بانڈز کے تبادلے پر مجبور کرنا دراصل ''امریکی قرضوں پر عملاً ڈیفالٹ‘‘ ہو گا۔

سوئس بینک پکٹے کے ماہرین نے بھی اس حوالے سے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی ادائیگیوں پر ''یوزر فیس‘‘ عائد کرنا ’’انتہائی غیر حقیقی‘‘ ہے اور یہ معاہدے کی خلاف ورزی یا ڈیفالٹ کے مترادف سمجھا جا سکتا ہے۔

پیرس اسکول آف اکنامکس کے پروفیسر ایرک مونے کے مطابق سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ اس نئے امریکی معاہدے کی شرائط کیا ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں کہا تھا، ''اگر امریکہ دیگر ممالک کو راضی کرنے میں کامیاب ہو جائے تو قانونی طور پر یہ اقدام بغیر ڈیفالٹ کے ممکن ہے۔‘‘

ماہرین اقتصادیات نے میران کی تجاویز پر پر سخت تنقید کی ہے۔

ریڈووڈ نے کہا، ''اگر امریکہ واقعی اپنا تجارتی خسارہ کم کرنا چاہتا ہے، تو اس کے بہتر طریقے موجود ہیں۔‘‘

پکٹے کے ماہرین کے مطابق، ''ممکنہ مار اے لاگو معاہدہ نظریاتی اور عملی دونوں لحاظ سے غلط ہے۔‘‘

برطانوی ادارے آکسفورڈ اکنامکس کے ماہرِ اقتصادیات ایڈم سلیٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر واقعی تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے تو ڈالر کی قیمت میں کم از کم 20 فیصد کمی ضروری ہو گی۔

ادارت: افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے انہوں نے ڈالر کی کرنے کی کے لیے

پڑھیں:

چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے

امریکا اور چین کے مابین تجارتی مذاکرات لندن میں پیر کو ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: چین امریکا سیزفائر، دونوں ممالک محصولات 3 ماہ کے لیے کم کرنے پر راضی

سی این بی سی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور ٹرمپ انتظامیہ کے 2 دیگر اہلکار پیر کو لندن میں اپنے چینی ہم منصبوں سے تجارتی مذاکرات کے لیے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ بیسنٹ، جو بیجنگ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے انتظامیہ کی کوششوں کی رہنمائی کر رہے ہیں، ان کے ساتھ کامرس سیکریٹری ہاورڈ لوٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر بھی شامل ہوں گے۔

صدر نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ میٹنگ بہت اچھی طرح سے چلنی چاہیے۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا

ٹرمپ نے سب سے پہلے انکشاف کیا تھا کہ جمعرات کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ طویل فون کال کے بعد مزید تجارتی بات چیت کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

دونوں ممالک نے گزشتہ ماہ جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے دوطرفہ تجارتی مذاکرات کے بعد ایک دوسرے کے سامان پر زیادہ تر محصولات عارضی طور پر کم کر دیے۔

امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چپ انڈسٹری کو چینی سیمی کنڈکٹرز کے استعمال کے خلاف خبردار کرنے کے بعد چین نے احتجاج کیا تھا۔ چین نے ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ اعلان پر بھی اعتراض کیا کہ وہ امریکا میں تعلیم حاصل کرنے والے کچھ چینی طلبا کے ویزے منسوخ کر دے گا۔

مزید پڑھیں: چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان

دریں اثنا ٹرمپ انتظامیہ نے چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنیوا میں کیے گئے ایک وعدے کے مطابق سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس میں اضافی اہم معدنیات، جنہیں نایاب زمین کے نام سے جانا جاتا ہے، امریکا کو برآمد کرنے کی منظوری دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین امریکا تجارتی مذاکرات چین امریکا مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • ایلون مسک کو ٹرمپ کے خلاف ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑ گیا
  • امریکہ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والے آئی سی سی ججز پر پابندی عائد کر دی
  • ٹرمپ اور شی میں فون کال کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے پر اتفاق