پاکستان کا ایران سے بارٹر پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ، 1200ایرانی ٹرک سرحد پر پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان کا ایران سے بارٹر پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ، 1200ایرانی ٹرک سرحد پر پھنس گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ایران سے آنے والے 1200ٹرک پاکستان ایران سرحد پر پھنسے ہونے کے معاملے پر وزارت تجارت نے وفاقی کابینہ میں ایک نئی سمری پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایران اور افغانستان سے درآمدات کے لیے امپورٹ فارم کی شرط ختم کرنے اور موجودہ بارٹر ٹریڈ پالیسی پر نظرثانی کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ پیشرفت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت اور قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو کے پہلے مشترکہ اجلاس میں ہوئی، جس کا مقصد ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے بڑھتے مسائل کو حل کرنا تھا۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ وہ نئی سمری میں بارٹر ٹریڈ کے تحت ایران سے درآمدات کو امپورٹ پالیسی آرڈر کے برابر حیثیت دے۔اجلاس کے دوران ایف بی آر کے ایکٹنگ ممبر کسٹمز نے انکشاف کیا کہ پاکستانی کسٹمز کو کسی 1200 ایرانی ٹرک کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے کسی نے کلیئرنس کے لیے رجوع نہیں کیا، اس لیے ہمیں ایسے کسی مسئلے کا علم نہیں۔وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ کابینہ کے لیے سمری پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے منظوری لے چکی ہے، تاہم ایف بی آر کی جانب سے تاحال رائے موصول نہیں ہوئی۔بعد ازاں ایف بی آر نے وضاحت دی کہ امپورٹ فارم کی چھوٹ کا اختیار وزارت تجارت اور اسٹیٹ بینک کے پاس ہے، اور انہیں آپس میں فیصلہ کرنا چاہیے۔
کمیٹی نے موجودہ بارٹر ٹریڈ پالیسی کو ازسر نو تیار کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا تاکہ پاکستان اور ایران دونوں کے لیے درآمد و برآمد میں کوئی نقصان نہ ہو۔ یہ پالیسی پہلے کمیٹی سے منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کو پیش کی جائے گی۔ کمیٹی نے 10 دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔اجلاس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سینیٹر انوشہ رحمان نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں سیکریٹری تجارت اور وزیر تجارت کی غیر حاضری پر کمیٹی نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے پارلیمانی نگرانی کی توہین قرار دیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایران سے
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے مابین درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں کمی کا معاہدہ
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )پاکستان اور افغانستان کے مابین ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے۔ معاہدے پر اسلام آباد میں دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جہاں افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکرٹری تجارت جواد پال نے معاہدے پر دستخط کیے۔معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ معاہدہ یکم اگست 2025 ء سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے موثر رہے گا۔معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا، جبکہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔