جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس علی باقر نجفی کو عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ کا جج بنانے کی منظوری دے دی۔

رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا، اجلاس میں آئینی بینچ  کے لیے  2 مزید ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا

ذرائع  نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان نے جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس علی باقر نجفی کو آئینی بینچ کا جج بنانے کی منظوری دے دی۔

ذرائع نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان نے کثرت رائے  کے ساتھ  دونوں ججز کو آئینی بینچ  میں شامل کرنے کی منظوری دی۔

ذرائع  کے مطابق جسٹس عقیل عباسی کے نام کی منظوری 8  ووٹوں کی اکثریت دے گئی، جسٹس علی باقر نجفی کو 7  ووٹ ملے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر نے آئینی بینچ میں مزید ججز تعیناتی کی مخالفت کی، بیرسٹر علی ظفر، بیرسٹر گوہر نے بھی مخالفت کی، مخالفت کرنے والوں کا مؤقف تھا کہ آئینی بینچز میں ججز نامزدگی  کے لیے رولز بنائے جائیں۔

ذرائع کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل نے دونوں ججوں کی منظوری کے عمل میں حصہ نہ لیا،  جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میں رولز کمیٹی کا سربراہ ہوں، رولز بننے تک کوئی رائے نہیں دے سکتا۔

ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے  جسٹس علی باقر نجفی کیلئے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جسٹس عقیل عباسی کی آئینی بینچز میں شامل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس علی باقر نجفی کی آئینی بینچ میں شمولیت کے بعد سپریم کورٹ میں آئینی ججز کی تعداد 15 ہو گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس علی باقر نجفی جسٹس عقیل عباسی جوڈیشل کمیشن کی منظوری

پڑھیں:

اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا۔

کانفرنس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ یہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟

کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ مذکورہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے، جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا، خیبر پختونخوا کے وسائل پر اختیار صرف اور صرف صوبے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا ہے، کسی بھی وفاقی ادارے یا بیوروکریسی کو ان پر کنٹرول دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس صوبے کے معاملات اور معدنی وسائل پر ایس آئی ایف سی اور وفاقی منرلز ونگ کے کسی بھی اختیار کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی زراعت، معدنیات، ٹورزم و ماحولیات اور آئی ٹی کے سیکٹر کو مکمل کنٹرول کرنے کی سازش سمجھتی ہے اور اس کی مذمت کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل پر پی ٹی آئی حکومت مشکل میں، اپنے ہی ارکان کی مخالفت

آل پارٹیز کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اداروں کے کردار کو ان کے آئینی حدود تک محدود کیا جائے، کانفرنس میں شریک جماعتیں ملک کی سیاست میں فوج کے کردار کو یکسر مسترد کرتی ہیں۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے زيرانتظام چلنے والے تمام کمرشل کاروبار اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائيں اور فوج کی مزید تمام کمرشل سرگرمیاں بند کی جائیں تاکہ وہ اپنے آئینی ذمہ داریوں پر توجہ دے۔

اعلامیے کے مطابق یہ قانون نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز، مزدور طبقے اور مائننگ سے وابستہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری: فضل الرحمان نے اراکین بلوچستان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے

اجلاس میں خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بل کو متفقہ طور پر مسترد کرے اور اس کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد شروع کی جائے، اگر یہ بل زبردستی نافذ کیا گیا تو صوبہ گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔

کانفرنس نے اہلِ قلم، وکلا برادری، سول سوسائٹی اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس آئینی، سیاسی اور عوامی جدوجہد کا حصہ بنیں۔

شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جدوجہد صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں بلکہ وفاقی اکائیوں کے حقوق، آئین کی بالادستی اور مرکز و صوبہ کے درمیان توازن کے قیام کے لیے ایک قومی جدوجہد ہے۔

کانفرنس نے بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے پاس شدہ معدنیات کے قانون کی مخالفت کی توثیق کی اور مطالبہ کیا کہ پاس شدہ قانون کو فی الفور واپس لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ، بھارت پاکستان مخالفت میں جعلی تصاویر پھیلانے لگا
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
  • پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
  • اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا
  • اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر
  • معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی
  • پرائیویٹ اسکیم میں بدانتظامی، رقوم واپس ملنے کے باوجود ہزاروں لوگ حج نہیں کرپائیں گے
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
  • نو مئی مقدمات:بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ