حاجی کیمپ میں معاونینِ حج کے لیے فرسٹ ایڈ، سی پی آر اور سول ڈیفنس کی تربیت شروع
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام حاجی کیمپ اسلام آباد میں معاونین حج کے لیے فرسٹ ایڈ، سی پی آر، سول ڈیفنس اور اسپیشل ہینڈلنگ ٹیکنیکس پر مشتمل جامع تربیتی پروگرام کا آغاز ہوگیا ہے، یہ تربیت حج 2025 کی تیاریوں کا اہم حصہ ہے۔
وزارت مذہبی امور کے جوائنٹ سیکریٹری اسداللہ فیض تمام تربیتی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ ان کی مؤثر انداز میں تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حج 2025: سعودی عرب نے پاکستان کا کوٹہ بڑھا دیا، اب کتنے افراد حج کے لیے جاسکیں گے؟
تربیتی سیشنز ریسکیو 1122 اسلام آباد کے ماہر انسٹرکٹرز کی نگرانی میں جاری ہیں، جن میں شرکا کو عملی مظاہروں اور لیکچرز کے ذریعے اہم طبی اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی مہارت سکھائی جارہی ہے۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق اس سال کے حج آپریشن میں خدمات انجام دینے والے تمام منتخب معاونین اس تربیت میں حصہ لے رہے ہیں، تربیت کا مقصد ان افراد کو ایسی بنیادی اور اہم صلاحیتیں فراہم کرنا ہے جن کے ذریعے وہ سعودی عرب میں پاکستانی حجاج کرام کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بناسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: حج 2025 کے ناظمین اور معاونین کے این ٹی ایس نتائج کا اعلان، فزیکل ٹیسٹ کب ہوگا؟
یہ تربیت خاص طور پر طبی ایمرجنسی میں ہجوم پر قابو پانے اور کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے معاونین کی استعداد بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
حاجی کیمپ میں حج معاونین کی تربیت کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہے گا، تاکہ حج مشن کے لیے ایک مکمل طور پر تربیت یافتہ ٹیم تیار کی جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام اباد پاکستان تربیتی سیشنز حاجی کیمپ سول ڈیفنس فرسٹ ایڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد پاکستان تربیتی سیشنز حاجی کیمپ سول ڈیفنس فرسٹ ایڈ حاجی کیمپ کے لیے
پڑھیں:
مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔