نظرثانی شدہ ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد سے بھی کم خرچ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
اتحادی حکومت نے اب تک 424 بلین روپے یا نظرثانی شدہ ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد سے بھی کم خرچ کیا ہے، جس سے صوبوں اور خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کی اسکیموں سمیت سیکڑوں منصوبوں کے تعمیراتی کام اور رقوم کی روانی متاثر ہوئی۔
سرکاری دستاویزات کے اعداد وشمار کے مطابق مطابق کم اخراجات میں ارکان پارلیمنٹ، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور سپارکو سے متعلق منصوبے تھے۔
پلاننگ کمیشن کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی سے اپریل کے وسط (ساڑھے نو ماہ) تک ترقیاتی اخراجات 424 ارب روپے یا سالانہ بجٹ کا 39 فیصد تھے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ عید الاضحیٰ سے قبل پیش کرنے کا فیصلہ
جب وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے استفسار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 9 ماہ کے دوران اخراجات میں اب بھی 102 ارب روپے زیادہ ہیں، اس سال مارچ میں ماہانہ اخراجات میں بھی27 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال کے اخراجات سے زیادہ ہونے کے باوجود مجموعی صورتحال اچھی نہیں تھی جس کی وجہ سے کئی منصوبے متاثر ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو سینیٹ اجلاس کے چند گھنٹے بعد ہی صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی قانون میں ترمیم کرتے ہوئے پٹرول پر لیوی کی شرح اچانک بڑھا کر 78 روپے فی لیٹر کردی ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔