امریکی طیاروں کا یمن کی آئل پورٹ پر حملہ، آمدنی کے ذرائع ختم کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
امریکی افواج نے یمن کے مغربی ساحل پر واقع ایک اہم تیل کی تنصیب پر فضائی حملہ کیا، جو کہ حوثی باغیوں کے خلاف جاری فوجی مہم میں کئی ہفتوں بعد پہلی بار سرکاری طور پر تسلیم شدہ کارروائی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آج امریکی افواج نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کے ایندھن کے اس اہم ذریعہ کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کی تاکہ انہیں غیر قانونی آمدنی سے محروم کیا جا سکے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حوثی وزارت صحت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ امریکی طیاروں کے حملے سے تیل کی بندرگاہ پر کام کرنے والے 20 ملازمین جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 50 سے زائد زخمی ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا یمن میں حوثی باغیوں کی بندرگاہ پر فضائی حملہ
یہ حملہ راس عیسیٰ (Ras Isa) آئل پورٹ پر کیا گیا، جو یمن کے مغربی ساحل پر واقع تین اہم بندرگاہوں میں سے ایک ہے، جہاں سے ملک کی زیادہ تر درآمدات اور انسانی امداد پہنچتی ہے۔ امریکی فوج کا مؤقف ہے کہ حوثی اس تنصیب کو ایندھن کے ذخیرے اور مالی بدعنوانی کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
امریکی حکام کے مطابق اس حملے کا مقصد حوثیوں کی معیشت کو نقصان پہنچانا اور ان کے مالی وسائل کو محدود کرنا تھا۔
واضح رہے کہ مارچ کے وسط سے امریکی افواج نے حوثی باغیوں کے خلاف ایک مسلسل فضائی مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد انہیں بحیرہ احمر (Red Sea) میں بین الاقوامی تجارتی جہازوں پر حملوں سے باز رکھنا ہے۔ یہ سمندری راستہ عالمی تجارت کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: حوثی باغیوں کی بن گوریان ایئرپورٹ پر نیتن یاہو کو نشانہ بنانے کی کوشش
پینٹاگون نے مہم کے آغاز کے وقت ایک بریفنگ میں مہم کی نوعیت بیان کی تھی، تاہم اس کے بعد سے نہ تو حملوں کی تعداد، نہ اہداف اور نہ ہی مہم کی پیش رفت سے متعلق کوئی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں حوثیوں کی قیادت اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے، لیکن وہ اس حوالے سے مخصوص اعداد و شمار ظاہر کرنے سے گریزاں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حوثی باغیوں
پڑھیں:
کراچی پورٹ ٹرسٹ میں لوٹ مار کا مقابلہ ایف بی آر بھی نہیں کر سکتا: خواجہ آصف
اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) میں ہو رہی لوٹ مار کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع نے کہا کہ کے پی ٹی میں لوٹ مار کا جتنا بازار گرم ہے اس کا مقابلہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) بھی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی کو ہزاروں ارب روپے کی قومی آمدن سے محروم کیا جا رہا ہے۔ جتنا ریونیو اور آمدن کے پی ٹی سے مل سکتا ہے اتنا کام نہیں ہو رہا۔ خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ میں لوٹ مار کے سارے راستے بند کئے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے روانڈا کے وزیرخارجہ اولیور جے پی ندوہنگیری (Olivier J.P Nduhungirehe) نے اسلام آباد میں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ وزیر دفاع نے معزز مہمان کا استقبال کیا اور کہا کہ پاکستان روانڈا کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے فریم ورک کے اندر روانڈا کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیتا رہے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور روانڈا نے عالمی امن کے لیے یکساں عزم کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔ معزز مہمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ہونے کے ساتھ ساتھ افریقی براعظم میں تنازعات کا حل تلاش کرنے میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ دونوں فریقین نے تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور دفاع جیسے کئی شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ کویت کے سفیر ناصر عبدالرحمن جاسر المطیری نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ خواجہ محمد آصف نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان اور کویت نے باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری قائم کی ہے اور تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے قابل ذکر امکانات موجود ہیں۔ بات چیت میں دفاعی تعاون اور علاقائی استحکام پر زور دیتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے پر توجہ دی گئی۔ ملاقات کا اختتام دونوں رہنماؤں کے مابین باہمی تعاون کے شعبوں پر مزید بات چیت کرنے پر اتفاق کے ساتھ ہوا۔