میر واعظ کا وقف ترمیمی ایکٹ پر بھارتی سپریم کورٹ کے عبوری ریلیف کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے جمعرات کو دوسرے دن مقدمے کی سماعت کے دوران مودی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے سات دن کی مہلت دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے وقف ترمیمی ایکٹ پر بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے فراہم کئے جانیوالے عبوری ریلیف کا خیر مقدم کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ اور اس کی عبوری ہدایت کے بارے میں عدالت عظمی کی طرف سے مودی حکومت سے پوچھے گئے سخت سوالات خصوصا وقف بورڈز میں غیر مسلم نئے ممبران کی شمولیت اور وقف جائیدادوں کی ڈی نوٹیفکیشن سے متعلق اعتراضات ا ایک مثبت قدم ہے۔ میر واعظ نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ بھارت کے مسلمانوں کیلئے واحد امید کی کرن ہے اور وہ بالآخر اس متازعہ ایکٹ کو منسوخ کر ے گی۔ واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے جمعرات کو دوسرے دن مقدمے کی سماعت کے دوران مودی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے سات دن کی مہلت دی ہے اور تب تک جائیدادوں کے اسٹیٹس، تقرریوں اور بائی لاز میں کسی قسم کی تبدیلی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی سپریم کورٹ میر واعظ
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔