جنوبی وزیرستان اپر کے ضلعی ہیڈکوارٹرز ٹانک سے لدھا منتقل
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
جنوبی وزیرستان اَپر کے عوام کی سہولت کے لیے ضلعی ہیڈکوارٹرز کو ٹانک سے لدھا منتقل کر دیا گیا۔
اس سے قبل ضلعی دفاتر کی ٹانک میں موجودگی کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھا اور کسی بھی سرکاری کام کے لیے طویل سفر کرنا پڑتا تھا۔
ضلعی ہیڈکوارٹرز کی منتقلی کے بعد اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں کور کمانڈر پشاور، لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری اور چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد لدھا کے مقام پر نئے ضلعی ہیڈکوارٹرز سے عوامی خدمات کی فراہمی کے انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔ تمام محکمے لدھا سے مؤثر انداز میں کام کریں گے اور عوام کو فوری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
مقامی عمائدین نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے اس پیش رفت کو وزیرستان کے لیے ترقی، استحکام اور ایک روشن مستقبل کی امید قرار دیا۔
ضلعی دفاتر کی لدھا منتقلی پر عوامی حلقوں نے اظہار تشکر کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز اور حکومت خیبرپختونخوا کی کاوشوں کو سراہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضلعی ہیڈکوارٹرز
پڑھیں:
شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
شمالی وزیرستان(اسٹاف رپورٹر) پاکستان،افغانستان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائی کرتے ہوئے 2 خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج کے خلاف کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک ہوئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج میں سے ایک کا تعلق افغان طالبان سے ہے۔
مزید بتایا گیا کہ کامیاب کارروائی میں مزید 2 خوارج کے ہلاک اور 4 سے 5 کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔قبل ازیں، خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔دوآبہ میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب پولیس افسران سرچ آپریشن سے واپس آ رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے فورا بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز نے واقعےکی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خاص طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں اس وقت نمایاں طور پر اضافہ دیکھا گیا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا تھا۔معاہدہ ختم کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی لائے گی۔